ایک بہت ہی خوبصورت مسلمان خاتون تھی ۔ ایک دن وہ اپنے بیٹے کو پاس کے مدرسے میں اردو سیکھنے کے لیے بھرتی کروا آئی ۔ اردو پڑھانے والا مولانا اس عورت کی خوبصورتی کے بارے میں جانتا تھا ۔ چھٹی کے وقت مولانا صاحب نے اس کے بیٹے سے کہا کہ گھر جا کر اپنی امی کو میرا سلام کہنا ۔ بیٹے نے گھر آ کر ماں کو کہہ دیا کہ مولانا صاحب نے آپ کو سلام بھیجا ہے ۔ خاتون نے بھی اپنے بیٹے کے ہاتھوں سلام کا جواب سلام بھیج کر دے دیا ۔ یہ سلسلہ ہفتہ بھر یوں ہی
چلتا رہا ۔ پھر ایک دن خاتون نے اپنے شوہر سے مشورہ کیا اور اگلے دن اپنے بیٹے سے کہا کہ مولانا سے کہنا کہ میری امی نے آپکو شام کو گھر بلایا ہے ۔ وہ مولانا جو تین دن سے نہایا نہیں تھا یہ پیغام سن کر بڑا خوش ہوا ۔ اس نے جلدی سے اپنی شیروانی پہنی اور خوشبو لگا کر اس عورت کے گھر پہنچ گیا ۔ عورت نے پہلے تو مولانا صاحب کو چاۓ پلائی اور پھر بیٹے کی تعلیم کے بارے میں پوچھنے لگی ۔ مولانا صاحب رسمی باتیں کرنے کے بعد اپنی اصلیت پر آ گئے اور کہنے لگے ماشااللہ
آپ کو تو خدا نے بڑی فرصت میں تراشا ہے ۔ خاتون نے جواب دیا ۔ وہ تو ہے ۔ شکریہ ۔ مولانا صاحب کہنے لگے محترمہ مجھے آپ سے عشق ہو گیا ہے ۔ خاتون نے کہا جی وہ تو ٹھیک ہے پر یہ بات اگر میرے شوہر نے سن لی تو بہت مشکل ہو جاۓ گا ۔ وہ آتے ہی ہوں گے اب آپ جایئے ۔ کل شام کو پھر آ جانا تب بات کریں گے ، میں انتظار کروں گی ۔ مولانا صاحب جانے ہی والے تھے کہ باہر سے اس خاتون کے شوہر کی آواز آئی گھر میں کون گھسا ہے حرام ۔
خور میں ابھی تجھے دیکھتا ہوں ، مولانا گھبرا گئے ، پھر خاتون نے اسے ساڑی پہنا کر گھونگھٹ کر دیا اور پھر گندم پینے والی چکی آہستہ گندم ے پاس بٹھا کر کہنے لگی ۔ آپ آ پیتے جائیں میں انہیں چاۓ وغیرہ پلا کر باہر بھیجتی ہوں , اور پھر آپ موقع دیکھ کر بھاگ جانا ۔ مولانا گے پھر چکی چلانے اور گندم مینے جب شوہر گھر میں داخل ہوا تو پوچھنے لگا کہ یہ عورت کون ہے ! بیوی کہنے لگی پڑوس میں نئے کرایہ دار آۓ ہیں ان کی بیوی ہے گندم پینے آئی ہے شوہر اور بیوی
بہت دیر تک ہنسی مذاق اور باتیں کرتے رہے ۔ ایک گھنٹے کے بعد شوہر نے بیوی سے کہا کہ میں ذرہ کونے کی دکان سے پان کھا کر آتا ہوں اور باہر نکل گیا ۔ ایک گھنٹے تک گندم پیتے پیتے پینے میں شرابور مولانا نے ساڑی اتار پھینکی اور وہاں سے بھاگ نکلا ۔ پندرہ دن کے بعد عورت کے بیٹے نے جا کر مولانا سے کہا ۔ ماں نے آپکو سلام بھیجا ہے ۔ مولانا صاحب غصے میں گرجنے لگے ، حرام خور کیا آٹا ختم ہو گیا ہے ۔ جو اب دوبارہ سلام بھیجا ہے ۔