بادشاہ کے محل میں صفائی کرتے ہوۓ جب ایک بھنگی کی نظر ملکہ پر پڑی تو وہ پہلی ہی نظر میں اس پر فدا ہو گیا ۔ لیکن جب اس نے اپنی حیثیت اور ملکہ کی حیثیت میں فرق دیکھا تو سر جھکاۓ وہاں سے چلا گیا ۔ گھر جا کر وہ اسی حسرت میں تڑپتا رہا کہ اگر ایک ملاقات ملکہ سے ہو جاۓ تو اسے اپنے دل کی بات بتا سکوں کہ مجھے اس سے محبت ہو گئی ہے ۔ عشق کی بیماری نے جسمانی بیماری کا روپ لیا اور وہ بستر پر پڑ گیا ۔
بھنگی کی بیوی بھی اس کی ساری حالت سے واقف تھی کہ ملکہ اس کے دل میں اتر گئی ہے ۔ بھنگی کی بیماری کی وجہ سے اس کی بیوی اس کی جگہ پر محل میں کام کرنے لگ گئی ۔ کئی دن تک جب جنگی ملکہ کو وہاں نظر نہ آیا تو اس نے اس کی بیوی سے دریافت کیا کہ بھنگی اب کام پر کیوں نہیں آ رہا ۔ بھنگی کی بیوی یہ سن کر گھبرا گئی کہ اگر ملکہ کو اصل بات بتا دی تو نہ جانے ہمارا کیا حال ہو گا ۔ لیکن ملکہ نے اس کی گھبراہٹ کو محسوس کرتے ہوئے اسے اعتماد میں لیا ۔ اور حقیقت پوچھی ۔ بھنگی کی بیوی نے ساری صورتحال ملکہ کو بتا دی ۔ یہ ساری بات سن کر ملکہ کے دل ۔ میں بھنگی کے لئے رحم آ گیا ۔ اور اس نے بھنگی کی بیوی کو ۔ کہا کہ اس سے ملاقات کا بس ایک ہی راستہ ہے ۔ تم اپنے شوہر سے جا کر کہہ دو کہ کل وہ شہر سے باہر کسی راستے میں بھکاری کا روپ اختیار کر کے بیٹھ جاۓ ، اور بس اللہ اللہ کرتا رہے ،
اور اس بات کا خیال رہے کہ وہ نہ تو کسی سے بات کرے اور نہ ہی کسی کا دیا ہوا تحفہ قبول کرے ایسا کرنے سے جب اس کے چرچے بادشاہ تک پہنچ جائیں گے تو ملاقات کے سبھی رستے کھل جائیں گے ۔ ملکہ کا پیغام سنتے ہی بھنگی کی جان میں جان آئی اور وہ گداؤں کا بھیں بدل کر ایک راستے پر جا کر بیٹھ گیا ۔ اب سبھی آنے جانے والے لوگ اس سے متاثر ہوتے اور نذرانے ساتھ لاتے لیکن وہ نہ تو سر اٹھا کر کسی کو دیکھتا اور نہ ہی کسی سے کچھ وصول کرتا , اور بس اللہ اللہ کا ورد کرتا رہتا ۔ آخر یہ بات بادشاہ تک پہنچ گئی اور اس نے اپنے وزیر کو بھیجا کہ دریافت کرو کہ وہ کون ہے اور اس کی سچائی کس حد تک ہے ۔ وزیر نے واپس جا کر بادشاہ کے سامنے اس کی بہت تعریفیں کیں ۔ اس کے بعد بادشاہ فیض پانے کی غرض سے خود چل کر اس کے پاس گیا ۔ اب ہر طرف اس کے چرچے ہونے لگے تو ملکہ نے بادشاہ سے اس نیک انسان کی زیارت کرنے کی خواہش ظاہر کی ۔ بادشاہ نے بھی ملکہ کو اس سے ملنے کی اجازت دے دی ۔ اسی اثنا میں جب بہتگی کو اس بات کا احساس ہوا کہ اب تک وہ دل سے نہیں بلکہ صرف دنیاوی مقصد کے تحت ہی اللہ پاک کے نام کی سیر کر رہا تھا ۔
لیکن پھر بھی اللہ کی رحمت اس پر اس قدر ہے کہ ، لوگ اسے اللہ والا سمجھ کر نذرانے پیش کر رہے ہیں ۔ یہ کرامات تو صرف زبان سے یہ پاک نام لینے کی ہیں ۔ اگر کچے دل سے اس کا نام لیا جائے تو کتنی رحمتوں کا نزول اس پر ہو گا ۔ جب ملکہ اس کے پاس پہنچی تو اس بھنگی نے سر اٹھا کر بھی اس کی طرف نہ دیکھا ۔ بھنگی کا یہ رویہ دیکھ کر ملکہ مطمئن ہو گئی کہ کوئی تو اس کی وجہ سے اللہ کے قریب ہو گیا ۔ اور وہ روتی ہوئی واپس اپنے محل میں چلی گئی ۔ –