سبق آموز کہانی

ایک شخص گھر آیا تو اس کی بیوی ننے کہا ہمارے غسل خانے کے پاس جو درخت ہے اسے کٹوا دو ،میری غیرت گوارا نہیں کرتی کہ جب غسل کر رہی ہو تو پرندوں کی نظر مجھ پر پڑے۔وہ بیوی کی اس بات سے بہت متاثر ہوا اور درخت کٹوا دیا وقت گزرتا رہا ایک دن خلاف معمول وہ اچانک گھر آیا تو دیکھا بیوی کسی غیر مرد کےساتھ مشغول تھی۔

اسے بہت دکھ ہوا وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر بغداد چلا گیا اور وہاں اپنا کاروبار شروع کیا۔ اللہ نے کاروبار میں خوب برکت ڈالی اور اپنے روز افزوں کا روبار کی بدولت وہ بغداد کے سرکردہ شہریوں میں شمار ہونے لگا۔یہاں تک کہ بغداد کوتوال تک رسائی بھی حاصل کرلی۔

ایک دن کوتوال کے گھر چوری ہوگئی پولیس نے مجرم کا سراغ لگانے اور پکڑ نے کی بہت کوشش کی لیکن ناکام رہی اس شخص نے دیکھا کہ ایک شیخ کا کوتوال کے گھر آنا جانا ہے اور کوتوال ان کی بے حد تعظیم کرتا ہے۔ لیکن ایک بات اس کی سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ شیخ آدھے پاؤں پر چلتے ہیں ۔پورا پاؤں زمین پر کیوں نہیں رکھتے۔ اس ننے کسی سے وجہ پوچھی تو اسے بتایا گیا :یہ پورا پاؤں زمین پر اس لئے نہیں رکھتے کہ کہیں کیڑے مکوڑے نہ کچلے جائیں۔وہ شخص فورا کوتوال کے پاس گیا اور اسے کہا: جان کی امان ہو تو عرض ہے

کہ آپ کی چوری اسی شیخ نے کی ہے جب تحقیق کی گئی تو مال مسروقہ اسی شیخ سے برآمد ہوا۔ کوتوال نے حیرانی سے کہا: ہم نے تو کبھی نہ سوچا تھا کہ یہ شیخ بھی ایسا کرسکتا ہے تمہیں کیسے معلوم ہوا؟ اس شخص نے کہا میرے گھر میں ایک درخت تھا

جس نے مجھے نصیحت کی تھی جو لوگ ضرورت سے زیادہ نیک نظر آنے کی کوشش کرتے ہیں وہ عموما نیک نہیں ہوتے یہ حقیقت ہے کہ کچھ لوگ فیس بک کی حدود تک ہی بااخلاق رہتے ہیں حقیقی زندگی میں ان کے شر سے ان کے محلے دار ،رشتہ دار حتی کہ گھر والے بھی پناہ مانگتے ہیں۔ایسے بااخلاق و نیک نامی کا کیا فائدہ جس سے صرف وہی لوگ فائدہ اٹھائیں جن کا آپ کی پریکٹیکل لائف سے کوئی واسطہ ہی نہیں

، اکثر ایسے ہی کرداروں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے ، کہ ذرا سا جھگڑا ہوا ، وہ اپنی کمینگی پر اتر آتے ہیں ، ذرا سا اختلاف کر کےدیکھ لیں کسی سے اپنی ٹائم لائن پر موصوف کیا بنے ہوتے ہیں اور حقیقت میں کیا۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *