* حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر تھے کہ ایک شخص مجلس میں آیا اور عرض کرنے لگا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم ! میں ہلاک ہو گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا : تیرے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا ؟
اس نے عرض کیا کہ میں رمضان المبارک میں بحالت روزہ اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا : کیا تیرا کوئی غلام ہے جسے تو ( اس کے کفارے میں آزاد کر دے ؟
وہ عرض کرنے لگا : نہیں یارسول اللہ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا : کیا تو مسلسل دو مہینے کے روزے رکھ سکتا ہے ؟ اس نے عرض کی : نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا : ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے ؟ اس نے عرض کیا نہیں
* پھر وہ بیٹھارہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک ٹوکرا کھجور کا آیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا : سائل کہاں گیا ؟ وہ کہنے لگا : حاضر ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا : یہ تھیلا لے جا اور خیرات کر دے ۔
وہ کہنے لگا خیرات تو اس پر کروں جو مجھ سے زیادہ محتاج ہو ۔ خدا کی قسم مدینے کی اس پوری بستی میں مجھ سے بڑھ کر کوئی محتاج نہیں ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم مسکراۓ یہاں تک کہ دندان مبارک اندر تک نظر آنے لگے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسے لے جا اور اسے گھر والوں کو کھلا اور کفارہ ادا ہو جاۓ گا ) ۔