ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مر تبہ شیطان کو دیکھا ، اس کے پاس دو چیز میں تھیں ، میں نے اس سے کہا کہ اے بد معاش ! یہ کیا دو چیز میں لیے پھر تا ہے ؟ کہنے لگا کہ ایک بوتل میں شہد ہے اور ایک چیز میں راکھ ہے ،
میں نے کہا کہ تجھے اس کی کیا ضرورت پڑ گئی ؟ ، کہنے لگا کہ جو لوگ غیبت کرتے ہیں ان کے ہونٹوں پر شہد لگاتا ہوں تو ان کو غیبت کرنے میں مزہ آتا ہے ، لگے رہتے ہیں غیبت کر تے رہتے ہیں ،
تو جب بھی محفل میں غیبت ہو رہی ہو ، آپ یہی سوچا کر میں کہ اب اس وقت شیطان ہمارے ہونٹوں پر شہد لگارہا ہے اور ہمیں غیبت کر نا بڑا اچھالگ رہا ہے ، میں نے کہا کہ ۔ اچارا کھ کس لیے لیے پھر رہے ہو ؟
تو اس نے کہا : اس راکھ کو میں یتیم کے چہرے پر مل دیتا ہوں تو دیکھنے والے اس کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ، محبت کی نظر سے نہیں دیکھتے اور اللہ کی رحمت سے خود محروم ہو جاتے ہیں ۔
لہذا کسی یتیم کو حقارت سے نہ دیکھیں ، بلکہ محبت و شفقت کے ساتھ دیکھیں ۔