ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ وہ جنگل میں رہتے تھے اور انہوں نے ایک گدھا پال رکھا

ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ وہ جنگل میں رہتے تھے اور انہوں نے ایک گدھا پال رکھا تھا جس پر اسباب لادتے تھے اور ایک کتار کھ مچوڑا تھا جو مکان کی حفاظت کرتا تھا اور ایک مرغ پال رکھا تھاجو آذان دے کر سب کو جگایا کرتا تھا اللہ کی شان کہ ایک لومڑی آئی اور مرغ کو پکڑ کر لے گئی ان کی بیوی رونے لگی کہ ہاۓ مرغ جاتا رہا شیخ نے

فرمایا رومت اس میں بہتری ہو گی ۔ اس کے بعد بھیر یا گدھے کو مار گیا ۔ اس وقت بیوی پھر رنجیدہ ہوئی تو وہ کہنے لگے ۔ اس میں رونے کی کوئی بات نہیں اور پھر اچانک کتامر گیا تو بیوی پھر عمکین ہوئی تو شیخ نے پھر یہی فرمایا کہ غم نہ کرواسی میں بھلائی تھی غرض صبح ہوئی تو غنیم کا ایک لشکر

اس میدان میں لوٹنے کے لیے آپڑا اور جتنے بھی گھروں کا ان کو پتہ چلا سب کولوٹ لیا اور سواۓ بزرگ کے اور ان کی بیوی کے سب ہی کو گرفتار کر کے باندی غلام بنا کر لے گئے ان کے مکانات کا دشمن کو اس طرح پتہ چلا کہ کسی کے دروازے کا کتا آہٹ پاکر بھونکنے لگا اور کسی کا گدھا رینگ رہا تھا اور

کسی کا مرغ اپنی بانگ بلند کر رہا تھا … اس وقت اس نے بیوی سے کہا کہ دیکھا ! اس بادیہ نشین قوم کی بربادی کا سبب یہی جانور بن کئے پس خدا کا کتنا فضل تھا کہ ہمارے تینوں جانور پہلے ہی مر کئے ورنہ ہمارا بھی یہی حشر ہوتا اور ہم بھی گرفتار ہوتے ۔۔۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *