عامر ہمیشہ اپنی والدہ کی نصیحت ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتا ۔ سب گھر والے اس کی اس عادت سے بہت تنگ تھے ۔ وہ گھر کی ساری جمع پونجی اپنے نشے کی بری عادت میں صرف کر دیتا ۔ اس کا ایک ہی بھائی عمران تھا ، جو بہت محنتی تھا ۔ عامر کے والد تین سال پہلے وفات پا گئے ۔
ان کی وفات کے بعد عمران نے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر گھر کا خرچ سنبھال لیا ۔ وہ صبح سویرے کام کی تلاش میں گھر سے نکل جاتا اور شام کو واپس لوٹ آتا ، لیکن عامر بری صحبت میں پڑ گیا اور اسے نشے کی عادت پڑ گئی ۔ اس کے گھر والوں نے اسے بہت سمجھایا ، لیکن اس کےکان پر جوں تک نہ رینگتی ۔ اس کے دوست اسے اس کے گھر والوں کے خلاف ورغلاتے اور وہ ان کی باتوں میں آجاتا ۔ ایک روز عامر نشہ کر کے رات کو دیر سے گھر پہنچا اور چلا کر اپنی والدہ سے کھانا مانگنے لگا تو اس پر اس کی والدہ نے کہا : ’ ’ عامر بیٹا ! گھر میں کچھ کھانے کو نہیں ہے ۔ ‘ ‘ یہ سن کر عامر طیش میں آگیا ، کیونکہ اسے بہت زیادہ بھوک لگی تھی پھر وہ چلا چلا کر اپنی والدہ کو برا بھلا کہنے لگا ۔
عمران نے اسے بہت روکا ، مگر اس نے کسی کی ایک نہ سنی ۔ عمران نے اس کے منہ پر تھپڑ مار دیا ۔ ان کی والدہ میںسب دیکھ کر بلک بلک کے رو رہی تھیں ۔ اگلی صبح ماں نے عامر سے کہا : ” پہلے کام کر ، پیہ کما کر لا ، پھر گھر میں کھانا پکے گا ۔ “ یہ سن کر عامر آگ بگولہ ہو گیا ۔ وہ اپنی ماں کو دھکا دے کر گھر سے باہر نکل گیا ۔ جب وہ اپنے دوستوں کے پاس پہنچا تو اس ، کے پاس پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اس کے دوست اس سے جھگڑا کرنے لگے اور اسے اتنا مارا کہ وہ زخمی ہو کر زمین پر گر پڑا ۔ وہ گلی میں بے ہوش پڑا تھا ۔ کہ اس کے چچا کرم داد کا وہاں سے گزر ہوا۔انھوں نے عامر کو اس حالت میں پایا تو وہ اسے ہسپتال لے گئے اور وہاں سے جب اس کے گھر میں اس کی ماں کو بتایا تولے کئے اور وہاں سے جب اس کے گھر میں اس کی ماں کو بتایا تو وہ بہت پریشان ہوئی ۔ جب عمران واپس آیا تو اس کے ہاتھ میں مٹھائی کا ڈبا تھا اور وہ بہت خوش لگ رہا تھا ، کیونکہ اس کی ایک فیکٹری میں نوکری لگ گئی تھی ۔ اس کی والدہ بہت خوش ہوئیں ،
لیکن جب عمران کو عامر کی اس بات کا علم ہوا تو وہ بہت پریشان ہوا ۔ اب عامر کو اپنے برے رویے اور بری صحبت کی سزا مل گئی تھی۔وہ اب وہ شرمندگی محسوس کر رہا تھا ۔ اس نے اپنی والدہ سے اپنے بڑے رویے اور بری صحبت کی معافی مانگی تو اس کی والدہ نے اسے معاف کر دیا ۔ کچھ دن بعد عامر نے ایک سرکاریاسکول میں داخلہ لے لیا ۔ پھر عامر دل لگا کر پڑھائی کرنے لگا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کے گھریلو حالات بھی اچھے ہو گئے ۔