ایک شرابی تھا جس کے ہاں ہر وقت شراب پینے کے لیے یادوں دوستوں کا رش لگار ہتا تھا ۔ ایک مرتبہ اس کے بار احباب جمع تھے اور شراب بھی تیار تھی اس نے اپنے غلام کو چار درہم دیئے کہ شراب پینے سے پہلے دوستوں کو کھلانے کے لیے کچھ پھل خرید کر لاؤ ۔ غلام بازار جار ہا تھا کہ راستے میں حضرت منصور بن امیر رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس پر گزر ہوا ۔ وہ کسی فقیر کے واسطے لوگوں سے کچھ مانگ رہے تھے اور یہ فرمارہے تھے
کہ جوتخص اس فقیر کو چار درہم دے گا میں اس کے لئے چار دعائیں کروں گا ۔ یہ سن کر اس غلام نے وہ چار درہم اس فقیر کو دے دیے , پھر حضرت منصور رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاد بتا کیا دعائیں چاہتا ہے ۔ غلام نے کہا کہ میرا ایک آقا ہے میں اس سے آزادی چاہتا ہوں ، حضرت منصور رحمتہ اللہ علیہ نے اس کی دعا کی ، پھر پوچھا دوسری دعا کیا چاہتا ہے ، غلام نے کہا کہ مجھے ان در ہم کا بدل مل جاۓ منصور رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی بھی دعا کی ۔ پھر ۔پو چھا تیسری دعا کیا ہے ، غلام نے کہا اللہ تعالی میرے سردار کی توبہ قبول کر لے یعنی اسے توبہ کی توفیق دے حضرت منصور رحمتہ اللہ علیہ نے یہ بھی دعا کی ، پھر پوچھا کہ چوتھی دعا کیا ہے ۔ غلام نے کہا کہ اللہ تعالی میرے اور میرے سردار کی اور تمہاری اور اس مجمعے کی جو یہاں حاضر ہے سب کی مغفرت فرمادے
حضرت منصور رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی بھی دعا کی۔اس کے بعد وہ غلام خالی ہاتھ اسے سر دار کے پاس واپس چلا گیا ۔ وہ خیال میںسوچنے لگا کہ زیادہ سے زیادہ سر دار مجھے مارے گاو سردار انتظار میں تھا اور دیکھ کر پوچھنے لگا کہ اتنی دیر کہاں لگا دی ۔ غلام نے پھر سارا واقعہ سنا دیا ۔ سردار نے ان کی دعاؤں کی برکت سے بجاۓ خفا ہونے اور مارنے کے یہ پوچھا کہ کون کون سی دعا کروائی ہے ۔ غلام نے کہا پہلی یہ کہ میں غلامی سے آزاد ہو جاؤں سردار نے کہا کہ جا میں نے تجھے آزاد کر دیا ۔ دوسری دعا کیا تھی غلام نے کہا کہ مجھے ان درہم کا بدلہ مل جاۓ سر دار نے کہا میری طرف سےتجھے چار ہزار درہم نظر ہے ۔ پھر پوچھا تیسر ی کون سی دعا کیا تھی ۔ اس غلام نے کہا کہ اللہ تعالی تمہیں توبہ کی توفیق دے ، سردار س نے کہا کہ میں نے اپنے سب گناہوں سے تو بہ کر لی ۔ پھر پوچھا ، چو تھی دعا کیا تھی ۔ غلام نے کہا کہ اللہ تعالی میری اور آپ کی اور ان بزرگوں کی اور سارے مجمعے کی مغفرت فرمادے ، سردار نے کہا یہ تو میرے اختیار میں نہیں ۔ پھر رات کو سردار نے خواب میں دیکھا
کہ کوئی شخص کہہ رہا ہے کہ جب تم نے وہ تینوں کام کردیے جو تیرے اختیار میں تھے ۔ تیرا یہ خیال ہے کہ میں وہ کام نہیں کروں گا جو میرے اختیار میں ہے ، میں نے تیری اور اس غلام کی اور منصور کی اور اس سارے مجمعے کی مغفرت کر دی ۔