حضرت بابا فرید اور بوڑھی عورت

ایک دن ایک بیوہ غریب بوڑھی عورت آپ رحمتہ اللہ علیہ کے آستانے پر اپنی جھولی پھیلاۓ حاضر ہوئی اور فریاد کی راے غریبوں کے مسیحا میں غریب بے بس ہوں , تین جوان بیٹیاں ہیں جن کی شادی کی عمر گزر رہی ہے ان کے بالوں میں چاندی اتر آئی ہے ، خدا کے لیے میری مدد کر میں تاکہ میں اپنی بچیوں کی اچھے طریقے سے شادی کر سکوں ۔

عورت کی فریاد سن کر دلوں کے مسیجانے حکم جاری گیا کہ آج انگر خانے میں جتنی بھی نذر نیاز اور روپیہ پیسہ آیا ہے سب اس بوڑھی ماں کو دے دو ۔ خادم سر جھکا کر بولا میرے شہنشاہ آج نذر نیاز نہیں آئی لہذا میں شرمندہ ہوں کہ اس بوڑھی عورت کو دینے کے لئے میرے پاس کچھ بھینہیں ہے ۔ بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ کے چہرے پر اداسی کار نگ لہرانے لگا تو بوڑھی عورت بولی , غریبوں کے مسیحا میں تو آپ رحمتہ اللہ علیہ کی بڑی دور سے شہرت سن کر آئی ہوں میں ہر در پر دستک دے کر ناکام ہو کر اور آخری امید سمجھ کر آپ رحمہ اللہ علیہ تک آئی ہوں مجھے خالی ہاتھ واپس نہ کریں ۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ ہی میرا آخری سہارا ہیں بابافرید رحمتہ اللہ علیہ اداس شفیق انداز میں بولے ۔ آخری سہارا تو اللہ تعالی کی ذات ہے یہ فقیر بھی اس کے در کا بھکاری ہے ۔ میرا اور سب کا سہارا وہی ذات ہے

جو ستر ماؤں سے زیادہ شفیق ہے لیکن وہ بوڑھی ماں ضد اور اصرار کرتی جارہی تھی کہ میری مدد کی جائے گی میں کدھر جاؤں گی اگر ..آپ رحمتہ اللہ علیہ بھی میری مدد نہیں کریں گے ۔ پھر دلوں کے مسیحا بابافرید رحمتہ اللہ علیہ بولے جاؤ جا کر مٹی کا ڈھیلا اٹھا کر لاؤ عورت حیران نظروں سے اٹھ کر باہر سے جا کر مٹی کا ڈھیلا اٹھا لائی اور لا کر باباجی کے سامنے رکھ دیا ۔ باباجی نے باآواز تین بار سورۃ اخلاص پڑھ کر مٹی کے ڈھیلے پر دم کر دیا ۔ اہل مجلس نے حیران کن منظر دیکھا کن فیکون کے مقام پر سیف زبان بابافرید رحمتہ اللہ علیہ کی توجہ سے مٹی کا ڈھیلا سونے کا بن گیا ۔ پھر سونے کے ڈھیلے کو اٹھا کر غریب عورت کو دے دیا اور کہا جاؤ جا کر اپنی ضرورت پوری کرو اور اپنی بیٹیوں کی شادی کرو ۔ عورت تشکر آمیز نظروں سے باباجی کو دیکھتے ہوۓ چلی گئی گھر جاکر اس نے عجیب خیال کے تحت عسل کیا ۔ وضو کیا ,

خوشبو لگا کر صاف لباس پہن کر جائے نماز پر بیٹھ گئی اور سورۃ اخلاص کو پڑھ کر مٹی کے ڈھیلوں پر دم کرنے گی کہ میرے پاس کیمیا گری کا خاص نسخہ وظیفہ آ گیا ہے ، جس کی تاثیر سے مٹی سونے میں ڈھل جاتی ہے ۔ جب مٹی کے ڈھیلے سونے میں نہ بدلے تو تین سو بار پڑھ کر دم کیا لیکن مٹی سونے میں نہ ڈھلی پھر اگلے دن بھی یہی عمل کیا کئی دن عورت مٹی کے ڈھیلے لا کر سامنے رکھ کر پھر سورۃ اخلاص پڑھ کر ان پر دم کرتی رہی لیکن جب بار بار پڑھنے اور دم کرنے پر بھی مٹی کے ڈھیلے سونے میں نہ بدلے تو آخر کار تنگ آ کر بابا جی رحمۃ اللہ علیہ کے حضور حاضر ہوئی اور بولی ۔اے مسیحا آپ رحمتہ اللہ علیہ نے تین بار سورۃ اخلاص پڑھ کر مٹی کو سونے میں بدل ڈالا جبکہ میں نے غسل کر کے پورے گھر کو صاف کیا اور مہکا کر سینکڑوں بار سورۃ اخلاص پڑھ کر مٹی کے ڈھیلوں پر دم کیا لیکن مٹی کے ڈھیلے مٹی کے ہی رہے ۔ آخر میری پڑھائی عبادت کام کیوں نہیں کر رہی جو آپ رحمتہ اللہ علیہ نے صرف تین بار پڑھ کر کر ڈالا ۔

بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ نے عورت کو ٹالنے کی بہت کوشش کی لیکن عورت بضد تھی کہ مجھے وجہ بتائی جاۓ میری پڑھائی سے مٹی سونا کیوں نہیں بنی۔آخر تنگ آ کر بابا جی بولے دیکھو بی بی تمہاری پڑھائی اور عبادت سب اپنی جگہ ٹھیک ہے لیکن آسمان کے بادشاہ خالق کائنات نے جو تاثیراپنے غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ کی زبان میں پیدا کر دی وہ تمہاری زبان میں نہیں ہے تمہارے منہ میں بابا فرید الدین مسعود رحمۃ اللہ علیہ کی زبان نہیں تھی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *