بنی اسرائیل کی ایک عورت تھی ظالم بادشاہ نے کچھ کو حکم نہ ماننے کی وجہ سے

بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جس کا نام سارا تھا ۔ اس کے سات بیٹھے تھے ۔ جس ملک میں وہ رہتی تھی وہاں کا بادشاہ بڑا ظالم تھا ۔ وہ لوگوں کو زبردستی خنزیر کا گوشت کھلاتا تھا جو بھی انکار کرتا اسے قتل کروا دیتا ۔

چنانچہ اس عورت کو بھی اس کے بیٹوں سمیت بادشاہ کے سامنے لایا گیا ۔ اس ظالم بادشاہ نے سب سے بڑے بیٹے کو کہا یہ خنزیر کا گوشت کھاؤو اس مرد مجاہد نے جواب دیا میں اللہ تعالی کی حرام کی ہوئی چیز کو ہر گز نہیں کھاؤں گا ۔ بادشاہ نے جب یہ سنا تو حکم دیا کہ اسے سخت ترین سزا دی جاۓ ۔ جلاد آگے بڑھا اور اس کے ہر ہر عضو کو کاٹ ڈالا اور اسےشہید کر دیا ۔ پھر ظالم بادشاہ نے اس سے چھوٹے لڑکے کو بلایا اور اس کے سامنے بھی خنزیر کا گوشت رکھتے ہوۓ کہا اسے کھاؤ ۔ اس نے بھی جرات ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ جواب دیا میں اللہ تعالی کی حرام کی گئی اشیاء کو کبھی بھی نہیں کھاؤں گا ۔ یہ سن کر ظالم بادشاہ آگ بگولہ ہو گیا اور اس نے حکم دیا کہ ایک تانبے کی دیگ میں تیل ڈال کر اسے آگ پر رکھ دود چنانچہ ایسا ہی کیا گیا

جب تیل خوب گرم ہو گیا تو اس نوجوان مجاهد کو تیل میں ڈال دیا گیا ۔ اس طرح اس نے بھی جام شہادت نوش کر لیا ۔ پھر بادشاہ نے اس سے چھوٹے لڑکے کو بلوایا اور کہا کہ یہ گوشت کھاؤاس نے بادشاہ سے کہا تو ذلیل اور کمزور ہے تو اللہ تعالی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں تو مجھے اللہ تعالی کے حکم کے خلاف کسی بھی بات پر ہر گز آمادہ نہیں کر سکتا ۔ جو تیرے جی میں آۓ تو کر لے لیکن میں اللہ تعالی کی حرام کردہ اشیاء کبھی بھی نہیں کھاؤں گا ۔ بادشاہ یہ سن کر بہنے لگا اور لوگوں سے کہنے لگا کیا تم جانتے ہو کہ اس نے مجھے گالی کیوں دی اس نے یہ سوچ کر مجھے گالی دی ہے کہ میں گالی سن کر طیش میں آ جاؤں اور فورا اسے قتل کرنے کا حکم دے دوں اس طرح یہ آسانی سےموت کے گھاٹ اتر جائے گا لیکن میں ہر گز ایسا نہیں کروں گا ، پھر اس ظالم بادشاہ نے حکم دیا کہ اسے سخت ترین سزادی جائے ، چنانچہ ظالم بادشاہ کے حکم پر پہلے اس نوجوان کی گردن کی کھال کاٹی گئی پھر اس کے سر اور چہرے کی کھال اتار لی گئی

اور اس طرح اسے بھی شہید کر دیا گیا ۔ بادشاہ نے اسی طرح مختلف ظالمانہ انداز میں باقی بھائیوں کو بھی شہید کر وادیاد آخر میں سب سے چھوٹا بھائی بچار بادشاہ نے اس کی والدہ کو بلایا اور کہا میں تیرا بھی یہی حشر کروں گا ۔ اگر تو اپنی اور اپنے اس بیٹے کی سلامتی چاہتی ہے تو اسے تنہائی میں لے جاکر سمجھا اگر یہ ایک لقمہ کھانے پر بھی راضی ہوگیا تو میں تم دونوں کو چھوڑ دوں گا ۔ پھر تم من پسند کی زندگی گزار ناداس عورت نے کہا ٹھیک ہے میں اسے سمجھانے کی کوشش کرتی ہوں ۔ پھر وہ اپنے بیٹے کو تنہائی میں لے گئی اور کہا اے میرے لخت جگر کیا تو جانتا ہے کہ تیرے بھائیوں میں سے ہر ایک پر میرا ایک حق ہے اور تجھ پر میرے دو حق ہیں وہ اس طرح کہ میں نے تیرے بھائیوں کو دو دو سال دودھ پلایا تقاد تیری پیدائش سے چند دن پہلے تیرے والد کا انتقال ہو گیا پھر جب تیری ولادت ہوئی تو تو بہت زیادہ کمزور تھا مجھے تجھ پر بڑا ترس آیا اور میں نے تیری کمزوری اور تجھ سے اپنی شدید محبت کی وجہ سے تجھے چار سالتک دودھ پلایاد میں تجھے اللہ تعالی اور اس کے احسان کا واسطہ دے کر کہتی ہوں کہ تو ہر گزاس چیز کو نہ کھانا جسے اللہ تعالی نے حرام کیا ہے اور بروز قیامت اپنے بھائیوں سے اس حال میں نہ ملنا کہ تو ان میں سے نہ ہو جب سعادت مند بیٹے نے ماں کی یہ باتیں سنیں تو کہاماں میں تو ڈر رہا تھا

کہ شاید آپ مجھے خنزیر کا گوشت کھانے پر آمادہ کر میں کی لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اس نے مجھے تم جیسی عظیم ماں عطافرمائی ، پھر وہ عورت اپنے ، بیٹے کو لے کر بادشاہ کے پاس آئی اور کہا یہ لواب یہ وہی کرے گاجو میں نے اسے کہاہے بادشاہ بڑا خوش ہوا اور اس کی طرف خنزیر کا گوشت بڑھاتےہوۓ کہا یہ لو اس میں سے کچھ کھالو ۔ یہ سن کر بہادر نوجوان نے جواب د یاخداعزوجل کی قسم میں ہر گزاس چیز کو نہیں کھاؤں گا جسے اللہ تعالی نے حرام کیا ہے ۔ بادشاہ کو یہ سن کر بہت غصہ آیا چنانچہ اس ظالم بادشاہ نے اس مرد مجاہد کو بھی شہید کر واد یا اسی طرح یہ بھی اپنے بھائیوں سے جاملا ۔ پھر بادشاہ نے اس عظیم عورت سے کہامیراخیال ہے کہ مجھے تیرے ساتھ بھی وہی سلوک کر نا پڑے گا

جو تیرے بیٹوں کے ساتھ کیا ہے واے بڑھیاس سے پہلے کہ تیری ہلاکت ہو تو صرف ایک لقمہ ہی کھائے تو میں تجھے منہ مانگا انعام دوں گا اور جو تو کہے گی میں وہی کروں گا تو صرف ایک لقمہ ہی کھالےپھر عیش و عشرت سے زندگی گزار نادیہ سن کر اس عظیم ماں نے جواب دیا اے ظالم تو نے میرے بچوں کو میرے سامنے مار ڈالا اور اب تو یہ چاہتا ہے کہ میں تیرے کہنے پر اللہ تعالی کی نافرمانی بھی کروں اپنے بچوں کی موت کے بعد مجھے زندگی سے کوئی سروکار نہیں خداعز و جل کی قسم تو جو کچھ کر سکتا لے میں بھی اللہ تعالی کی کے بعد کردہ اشیاء نہیں کھاؤں گی ۔ یہ سن کر اس ظالم بادشاہ نے اسے بھی شہید کر واد یا اس طرح اس عظیم ماں کی روح بھی اپنے عظیم فرزندوں سے جاملی سبحان اللہ ۔ان سب نے ایک ایک کر کے اپنی جان تو دے دی لیکن اللہ تعالی کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کی اللہعز و جل کی ان پر رحمت ہو اوران کے صدقے ہماری مغفرت ہو آمین ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *