میں یونیورسٹی کی سب سے زیادہ خوبصورت لڑکی تھی مجھے آج تک سے کسی مرد نے چھوا تک نہیں

میں یونیور سٹی کی سب سے لائق سٹوڈنٹ تھی ۔ میری  جماعت کی دوسری تمام لڑکیاں مجھ سے جلتی تھیں لیکن میں ان کو ہر بار ایک ہی بات کہتی تھی کہ تم حسد کرنے کی بجاۓ محنت کر واور میر امقابلہ کر ولیکن وہ  تمام لڑکیاں یونیورسٹی کے لڑکوں کے ساتھ سارادن گھومتی پھرتی لیکن میں زیادہ تر توجہ صرف اپنی پڑھائی پردیتی تھی ۔

جب میں یونیورسٹی میں داخلہ لینے گئی تو میں  نے اپنے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ میں ایسے لڑکے سے دوستی کر و گی جوب شریف اور مجھ سے محبت کرنے والا  ہو گا اور وہ میرے حسن کو دیکھ کر مجھ سے دوستی نہیں کرے گا ۔ پہلے دن میں یونیور سٹی میں گی تو یونیورسٹی کے تمام لڑکوں نے مجھے دوستی کی پیشکش کی لیکن میں سمجھگئی کہ یہ سب میرے حسن کے پیاسے ہیں اس لئے میں  یہ سب کے اس لئے میں  نے ان تمام کی دوستی کو ٹھکرادیا اور میں زیادہ تر توجہ اپنی پڑھائی پر دیتی رہی ۔ میں اپنے گھر کے مسائل کی وجہ  سے ایک دن یونیور سٹی کے باغ میں مایوس بیٹھی تھی کیونکہ میرے گھر کے حالات میری پڑھائی پر بہت اثر انداز ہورہے تھے ۔ میں اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھیاور ایک حادثہ میں میرے ماں اور باپ دونوں اس دنیا  سے وفات پا کئے تھے ۔

میں بچوں کو پڑھا کر اپنی تعلیم کے اخراجات مکمل کرتی تھی میں کرائے کے مکان میں اکیلی رہتی تھی لیکن اس بات کی خبر یونیور سٹی کے کسی  بھی طالب علم کو نہیں تھی ۔ ایک دن میں اسی باغ میں بیٹھی مایوس ہوں کچھ سوچ رہی تھی کہ میری کلاس کاایک سینئر طالب علم میرے پاس آیا اور اس نے کہا ہرا  تمہاری پڑھائی پر توجہ کم ہو گئی ہے اور آج کل تم کچھ زیادہ ہی سوچنے لگی ہو تو میں نے اسے دیکھ کر اس سے دور ہونے لگے لیکن اس نے مجھے یقین دلا یا کہ میں ایساویا لڑ کا نہیں ہوں ۔ تھوڑی دیر باتیں کرنے کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ میں اسے اپنے دکھ کا اظہار کر سکتی ہوںپھر میں نے اسے اپنے تمام مسائل کے بارے میں سب کچھ چ چ بتادیا ۔ یہ سب سننے کے بعد اس نے مجھے دلاسا دیااور کہا کہ مشکلات تو انسان کی زند گی کا حصہ ہیں لیکن ہار تاوہی ہے جو ہار قبول کر لیتا ہے اور وہ انسان کبھی نہیں تو کبھی ہار قبول نہیں کر تا اور انتھک محنت کرتا ہے ۔ مجھے اس کی باتوں سے بہت تقویت ملی اور میں نے دوبارہاپنی پڑھائی پر توجہ دینا شروع کر دی اور اس کے بعد اس  لڑکے کے سوا میں کسی اور سے باتیں نہیں کرتی تھی

ایک دن چھٹی کے اوقات کے بعد یونیورسٹی کے لوچ میں بیٹھی تھی کہ وہی لڑ کامیرے پاس آیا اور میرے سامنے پھول لے کر کھڑا ہو گیا اور مجھے دوستی کی پیشکش کر دی ۔ میں بہت کنفیوز ہوئی کہ یہ کیا کہہ رہا ہے لیکن میں بھیاسے دل ہی دل میں پسند کرتی تھی اور میں مسکرا کر وہاں  سے چلی گئی اور وہ بھی سمجھ گیا کہ میر اجواب ہاں میں ہے۔اب وہ ہر روز میرے گھر آتا اور ہم یونیور سٹی ساتھ جاتے۔اب ہم دونوں کی دوستوں کی مثالیں یونیورسٹی کے طالبعلم دیتے تھے لیکن یونیورسٹی کے تمام لڑ کے اور لڑ کیاں جانتے تھے کہ ہمارے در میان کوئی بھی جسمانیتعلقات نہیں ہیں ۔ ہم دونوں کی دوستی دودھ کی طرح  شفاف تھی ۔ ایک دن چھٹی ہونے کے بعد ہم دونوں ایک کنٹین کے کمرے میں بیٹھ کے چاۓ پی رہے تھے کہ اچانک موسم خراب ہوا اور کینٹین والا اس کمرے کا دروازہ باہر سے بند کر کے چلا گیا اس کے بعد جب ہمیں یہ چلا تو ہم چیخنے چلانے لگے لیکن کوئی بھی ہماری مدد کرنے نہیں آیا اور اس بند کمرے میں ہم دونوں ہی موجود تھےشام کا وقت ہور ھاتھا اور جب اندھیرا چھا گیا تو شیطان  نے ہم دونوں کو ور غلادیا اور ہمد ونوں زنا کرنے کے لئے آمادہ ہو کئے

اور اور ہم دونوں ساری رات زنا کرتے رہے لیکن جب ہم رات کو زنا کر رہے تھے تو یونیورسٹی کا ایک طالب علم ہمیں اس کمرے سے حچپ چپ کر اپنے موبائل سے ہماری گندی گندی تصویر میں بنارہاتھا ۔ اگلے روز یونیورسٹی بند ہونے کے بعد میرادوست  مجھے گھر چھوڑ کے چلا گیا تو تھوڑی ہی دیر میں اند ھیرا چا جانے کے بعد ایک لڑ کامیرے گھر آیا اور گھر آتے ہی  مجھے میری گندی گندی تصویر میں دکھانے لگا ۔ میں دیکھ کر بڑی حیران و پریشان ہوئی اس کے بعد اس نے کہا کہ اگر تم نے میرے ساتھ زنانہ کیاتو میں یہ تصویر میںپوری یونیورسٹی میں پھیلا دوں گا اور اس کے بعد تمہارا  یہ دوست تمھیں مچوڑ کر چلا جاۓ گا ۔ میں نے سوچا کہ اس دنیا میں صرف ایک ہی میرادوست ہے اور ا گروہ مجھے چھوڑ کر چلا گیا تو میں اکیلی رہ جاؤں گی ۔

میں ڈر گئی تھی کہ یونیورسٹی میں اگر ہماری تصویر چھیل گئیں تو میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں رہو گی ۔ میں نےاس کی شرط قبول کر لی اور میں اس لڑکے کے ساتھ زنا  کرنے کے لیے آمادہ ہو گئی۔اور وہ میرے ساتھ ساری رات زنا کر تار ہا اور جب میں صبح یونیور سٹی گئی تو میرے دوست کو میرے انداز میں کچھ تبدیلی محسوس ہوئی میں بالکل خاموش تھی اور اپنی پڑھائی پر بھی بالکل توجہ نہیں دے رہی تھی لیکن جب دوسری رات ہوئی تو پھر وہیمیرے گھر آ گیا اور پھر مجھے ڈرانے دھمکانے لگ گیا  اور میں نے اس کی شرط قبول کر کے اس کے ساتھ زنا کرنے پر آمادہ ہو گئی پھر وہ ساری رات زنا کر کے چلا گیا ۔ میری پریشانی دن بدن بڑھتی جارہی تھی کہ اس لڑ کے سے کیسے چھٹکاراپایا جاۓ ۔ میں جانتی تھی کہ اگر میں انے اس دوست کو بتاتی ہوں تو میں اس کو کھو دو گی اوراس یونیورسٹی میں اس کے علاوہ اور کوئی میرادوست بھی نہیں تھاچند دنوں تک میرے اس دوست نے میرے روی میں تبدیلی دیکھی تو ایک رات مجھے گھر چھوڑنے کے بعد وہ اپنے گھر جاکر پھر دوبارہ واپس میرے گھر آگیا

اور جیسے ہی میرے کمرے میں داخل ہوا تو وہ یو نیورسٹی کا طالب علم مجھ سے زنا کر رہا تھا ۔ جیسے ہی اس نے میرےدوست کو دیکھا کہ میرادوست نے ہمیں رنگے ہاتھوں  پکڑ لیا تو اس نے اس پر حملہ کیالیکن میرے دوست نے اس کو چاقو سے قتل کر دیا ۔ میں اس بلیکمیلر کو خون میں لت پت دیکھ کر ڈر گی لیکن اس وقت میرے پیروں تلے زمین نکل گئی کہ جب میرے دوست نے میری انگو ٹھی سچینک کر مجھ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رشتہ توڑ کر چلا گیامیں نے اسے اپنی مجبوری کے بتانے میں بہت کوشش کی  لیکن اس نے میری ایک بات بھی نہ سنی اور مجھے میری بے گناہی کو ثابت کرنے کا ایک موقع بھی نہ دیا ۔ میں ان  تمام نوجوان اور حسین و جمیل لڑکیوں کے لیے صرف ایک بات کہنا چاہتی ہوں جو لڑ کیاں شادی سے پہلے اپنے گرل فرینڈز کے ساتھ جسمانی تعلقات رکھتی ہیں ان کاانجام میری طرح ہوتا ہے میرے دوست نے یہ نہ سمجھا کہ یہ سب حالت اس کی وجہ سے میرے ساتھ ہوئی اور الٹاہی مجھ کو بد کار کرار دے کر مجھے چوڑ کر چلا گیا ۔ اس  کے بعد میں اپنی تمام دوستوں کو یہی مشورہ دیتی تھی جو لڑ کیاں شادی کے سے پہلے لڑکوں سے جسمانی تعلقات رکھتی ہیں ان کا انجام بہت براہو تا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *