مصر کا ایک حکیم اپنے زمانے کا بہت مشہور حکیم تھا ۔ اور اس کے حکیم خانے پر ہر وقت عورتوں اور مردوں کا رش لگا رہتا تھا ۔ وہ حکیم ایک رئیس آدمی کی بیٹی پر عاشق ہو گیا تھا ۔ جب پہلی بار لڑکی کا باپ اسے بیاری کی حالت میں اس کے پاس لایا تھا ۔ اس لڑ کی پر سکتہ طاری ہو گیا تھا ۔ اور وہ کافی دیر سکتے میں ہی رہی ,
جبحکیم نے نبض چیک کی تو وہ نہیں چل رہی تھی ۔ پھر اس کے گھر والوں نے اسے عسل دیا اور دفنانے کے لیے قبرستان لے کئے ۔ جب جنازہ اس حکیم کے دوا خانے کے سامنے سے گزر رہا تھا تو وہ چلا اٹھا کہ لڑ کی زندہ ہے لیکن لوگوں نے سوچا کہ یہ حکیم اس لڑکی کے عشق میں پاگل ہو چکا ہے ۔ انہوں نے حکیم کی بات پر توجہ نہ دی اور لڑکیکو قبرستان میں دفنا دیا ۔ جب اندھیرا چھانے لگا ۔ تو وہ حکیم ھیکے سے قبرستان میں داخل ہوا ، اور اس لڑکی کی لاش کو قبر سے نکال کر اپنے گھر لے آیا ۔ پھر اس حکیم نے اپنی ملازمہ کو ایک خاص قسم کا تیل دیا ۔ اور اسے کہا کہ اس تیل سے لڑکی کے سارے جسم کی مالش کرو , اور جب تمہیں اس لڑکی کے جسم میں حرارت محسوس ہو تو اسعلمی وقت مجھے اس بات سے آگاہ کر دینا ۔ چنانچہ اس ملازمہ نے تیل سے اس لڑکی کی مالش شروع کر دی , تھوڑی ہی دیر کے بعد اسے جسم میں حرارت محسوس ہوئی تو اس نے پردے کے پیچھے سے حکیم کو بتا دیا کہ جسم میں حرارت آچکی ہے ۔
پھر اس حکیم نے ملازمہ کے ہاتھ میں ایک کوڑا پکڑا دیا ۔ اور کہنے لگا کہ اب اس کے جسم پر کوڑے برساناشروع کر دو ۔ ملازمہ نے حکم کی تعمیل کرتے ہوۓ اس لڑکی کے جسم پر کوڑے برساۓ , تو وہ ہوش میں آ گئی ۔ لڑکی نے ہوش میں آتے ہی اپنے جسم کو ڈھانپنا شروع کر دیا ۔ حکیم لڑکی کو زندہ دیکھ کر بہت خوش ہوا ۔ اور اس سے پوچھنے لگا کہ تم کیسا محسوس کر رہی ہو ۔ اس لڑکی نے جواب دیا کہ بھوک کی وجہ سے مجھے کمزوری محسوس ہو رہی ہے ۔عاله کی طرف ہوتے ہیں ۔ تم لوگوں نے میری بات پر یقین نہیں کیا ۔ اور لڑکی کو زندہ دفنا آۓ تھے ۔ لڑکی مری ہوئی نہیں تھی بلکہ سکتے میں تھی ۔ اس کے بعد میں اس لڑکی کو قبر سے نکال کر گھر لے آیا اور اس کے جسم کی مالش کروا کر اسے کوڑے مارے تھے ۔ لوگوں نے کہا کہ تم نے لڑکی کے جسم پر کوڑے کیوں برساۓ تھے تو حکیم نے کہا کہ بچپن میں میںایک قافلے کے ساتھ سفر کر رہا تھا کہ ایک آدمی گھوڑے سے نیچے گر گیا اور وہ بے ہوش ہو گیا تھا ۔ اور اس آدمی کی نبض نہیں چل رہی تھی تو قافلے والے بھی یہی سمجھ رہے تھے کہ آدی مر گیا ہے ۔ پھر اس کے بعد ایک بوڑھا آدمی آگے بڑھا اور اس نے اس آدمی کے جسم کو زور زور سے مارنا شروع کر دیا ۔ اور تھوڑی ہی دیر بعد اس کو ہوش آگیاتھا ۔ اس دن سے مجھے پتہ چل گیا تھا کہ جسم پر چوٹ لگائی جاۓ تو چوٹ حرارت کو اپنی طرف ھینچتی ہے ، اور سکتے یا بے ہوشی کو زائل کر دیتی ہے ۔ میں نے بھی وہی کلیہ لڑکی پر آزمایا اور کامیاب ہو گیا ۔