جہاں انسان کے صبر کی آخری حد ختم ہونے لگے تو پھر وہیں سے خدا

بسم اللہ الرحمن الرحیم شروع اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں زندگی میں لیکن جو غلطیاں لوگوں کو پہچاننے میں ہوئے ہیں ان کا خمیازہ سب سے زیادہ تھا غم کو بھی اسی طرح قبول کرو جیسے خوشی کو کرتے ہو دونوں ہی مصنف کی لکھی ہوئی ہے اپنی ذات کو سمندر کی طرح بناؤ جو اپنے اندر بہت کچھ لینے کے باوجود اوپر سے بالکل خوبصورت کون ہوتا ہےنفرت کمزور محبت کے وجود سے جنم لینے والی وہ معذور ہے

جسے عزت دے کسی انسان کو دکھ دینا اتنا آسان نہیں جتنا سمندر میں پتھر پھینکنا مگر کوئی یہ نہیں جانتا کہ وہ پتھر کی گہرائی میں گیا ہے مت کرنا کبھی غرور اپنے آپ پر انسان آپ نے تیرے جیسے نہ جانے کتنی مٹی سے بنا کر مٹی میں ملا دیتی ہے لوگوں سے یاد کرنے کا شکوہ مت کرو کیونکہ جو انسان اپنے رب کو بھول سکتا ہے وہ سب کو بھول سکتا ہے جس کو تم سے سچی محبت ہوگی وہ تم کو فضول اور ناجائز کاموں سے روکے گاکسی سے اتنی نفرت نہ کرو کہ کبھی ملنا پڑے تو ملنا سکوں اور کسی سے اتنی محبت کرو کہ کبھی تنہا جینا پڑے تو جی نہ سکوں ہر وقت طنزیہ لہجہ رکھنے والا اپنا وقار کھو بیٹھتا ہے کسی کا بھی دل مت دکھاؤ اس کے آنسو آپ کے لیے سزا بن سکتے ہیں دولت کے پیچھے زندگی لٹانا ایک مذہب ہے جس کے ستون ظلم اور خود غرضی ہیں

ہم بھی کتنے عجیب لوگ ہیں نشانیاں محفوظ رکھتے ہیں اور لوگوں کو کھو دیتے ہیںہمارے معاشرے میں امیر بچوں کی بد تمیزی بھی شرارت ہے اور غریب بچوں کی شرارت بھی بدتمیزی ہوتی ہے مضبوط رہیں گے مثبت رہیں گی آپ نے حاضرین کو اسی غم میں مبتلا رہنے دیں گے کہ آپ ابھی تک مسکرا کیسے رہے ہیں  کبھی کبھی ڈھیروں لفظ ہونے کے بعد بھی بولنے کو دل نہیں چاہتا نہ بتانے کے لیے نہ جتانے کے لیے اور نہ ہی ہمدردی کے لیے جب انسان اپنے وقت پر اس قدر بھروسا کر لیتا ہے اس کے علاوہ کوئی بھی اس کی ضرورت پوری کرنے والا نہیں تو اللہ بھی اپنے بندے کو مایوس نہیں لوٹا تھا

رکاوٹوں اور مشکلات کے لئے پریشان مت ہوں ان کے پیچھے بہت ہی قیمتی ہیں یہ آپ کا راستہ نہیں روک سکتی بلکہ بہترین راستے پر جانے کے لئے آتی ہے دشمنی جم کر کرو لیکن یہ گنجائش رہے جب کبھی ہم دوست ہو جائیں تو شرمندہ نہ ہوں بیٹے بیٹا حد تک اور بیٹی آخری اخت ماں باپ کا ساتھ نبھاتی ہیں اگر گھر میں تین وقت کا کھانا بن رہا ہے مہمان بھوکا نہیں جارہا صورت مند کی مدد ہو رہی ہے اور اولاد کو تعلیم مل رہی ہے تو اللہ کا شکر ادا کریں گے آپ امیر ترین انسان ہیں ایک جگہ کی خوبصورت بات لکھی تھی کہ آپ اپنے تکبر کا علاج چاہتے ہیں تو اپنے ہاتھوں سے ایک مردہ بہلا کر دیکھےاپنے رب سے دوستی کرلو یہی وہ ذات ہے جو کبھی آپ کو تنہا نہیں چھوڑتا جہاں انسان کے صبر کی آخری حد ختم ہونے لگتی ہے بس وہی صرف فرماتا ہے لیکن پھر ناممکن ممکن ہو جاتی ہے

بات نیت کی ہوتی ہے صاحب کوئی کعبہ سے بھی خالی ہاتھ لوٹتا ہے اور کوئی گھر بیٹھے رب کو پا لیتا ہے تو ایسا کہ جس سے تمہاری عزت محفوظ رہے اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی پیٹھ پیچھے تعریف کریں گے تو فوت ہو کیوں کہ جیتے جی ایسا ہرگز ممکن نہیں ہےبندگی کا میرا انداز جدا ہوتا ہے بندگی کا میرا انداز جدا ہوتا ہے میرا کعبہ میرے سجدوں میں چھپا ہوتا ہے بات تو کردار کی ہوتی ہے ورنہ بات دو کردار کی ہوتی ہے ورنہ قد میں تو سایہ بھی انسان سے بڑا ہوتا ہے دنیا بڑی عجیب جگہ ہے جب تک چلنا نہیں سیکھا ہوتا کوئی گرنے نہیں دیتا جب چلنا سیکھ لیا جائے تو قدم قدم پر لوگ کرانا چاہتا اور جس نے زندگی دی ہے پہلے اس سے محبت نبھا لوں کسی کو معاف کر کے اچھے ضرور بنوں گا اس پر دوبارہ اعتبار کر کے بیوقوف مت بنو اگر میرا علم مجھے انسان سے محبت کرنا نہیں سکھاتا تو ایک جاھل مجھ سے ہزار درجہ بہتر ہےافسوس انسان چاند پر پہنچ گیا سمندر کی تہہ تک پہنچ گیا لیکن افسوس انسان انسانیت تک نہ پہنچ سکا لوگوں پر ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ آدمی اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ وہ حلال کما رہا ہے یا حرام کشتی ہچکولے کھا رہی ہو تو اللہ کی رحمت کو پکارا جاتا ہے جب کشتی کنارے لگ جائے تو اپنے زور بازو کے قصیدے پڑھے جاتے ہیں

بہت کمال دن ایسے ہیں جو اپنے حاصل کو رحمت پروردگار کی عطا سمجھتے ہیں وہ عرش کے خزانوں کا مالک ہےکل کی طاقت رکھنے کے باوجود اگر ہمیں کسی چیز سے محروم رکھتا ہے تو کوئی مصلحت ہوتی ہے وہ جانتا ہے اور ہم نہیں حضرت موسی علیہ السلام کریم اللہ تھے اپنے رب سے ہم کلام ہوتے تھے ایک دن حکم ہوا کہ منہ سے جاؤ اور اپنے سے کمتر کو تلاش کر کے لے آؤں موسی علیہ السلام نے حکم خدا سے ساری کائنات ہماری مگر اپنے سے کم کسی کونہ پایا شام کو خالی ہاتھ لوٹا اللہ پاک نے فرمایا اے موسیٰ اگر آپ ایک بکری کے بچے کو ہی لے آتے تو ہم آپ کو نبوت سے محروم کر دیتے کسی کو اپنے سے حقیر نہ سمجھو اللہ نے ہر کسی میں کوئی نہ کوئی خوبی ضرور رکھی ہوتی ہے

حضرت عمر رضی اللہ ہو تعالئ عنہ کے پیچھے نصیحتیں جو آدمی زیادہ ہوتا ہے اس کا روپ کم ہو جاتا ہے جو مذاق زیادہ کرتا ہے لوگ اس کو حلقہ اور بے حیثیت سمجھتے ہیں جو باتیں زیادہ کرتا ہے اس کی وجہ سے زیادہ ہوجاتی ہے جس کی خوشی سے زیادہ ہو جاتی ہیں اس کی حیا کم ہوجاتی ہے جس کی ہو جاتی ہے اس کا دل مردہ ہو جاتا ہے  اگر کسی انسان کو تمہاری وجہ سے تکلیف ہوتی ہے تو تمہارے سارے کر رہے ہیں سب سے خطرناک ناراض کیوں ہوتی ہے جس میں آپ کبھی عرش پر جاتی نہیں کہ آپ ناراض ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *