میرا نام تبریز شاہد ہے میں عرصہ دراز تک عمان مقیم رہا ہوں مگر جب لوٹا ہوں تو نہ میرے پاس دولت تھی نہ کوئی رشتہ میری زندگی فقط ایک ع ذ ا ب بن کر رہ گئی ہے ۔میرے والد صاحب کا ہمارے بچپن میں انتقال ہو گیا تھا میری دو بہنیں مجھ سے چھوٹی تھیں
میں نے ماں کا سہارا بننے کا سوچا اور فروٹ چاٹ چنے چارٹ بیچنے کا کام شروع کر دیاپھر ایک رحمدل شخص نے مجھے کمپنی کے ویزہ پر عمان بھجوا دیا یہاں آنے کے بعد میرے گھر کے حالات کچھ بہتر ہو گئیے میری بہنیں جو تعلیم حاصل نہیں کر سکیں تھیں بڑا بھائی ہونے کی وجہ سے میرے دل میں بھی ان کی شادی کی فکر رہنے لگی میں نے اپنے معاشرے کی رسم و رواج کو دیکھتے ہوئے ماں کو اپنی بہنوں کی خاطر جہیز اکٹھا کرنے کا کہا اور خوب محنت کرنے لگا پہلی بار جب میں گھر لوٹا تو میری ماں نے میری شادی کر دی میں نے بہت کہا کہ مجھے پہلے بہنوں کا فرض ادا کرنا ہے مگر وہ نہ مانیں ۔میری شادی فقط شادی نہیں ایک آزمائش تھی یا پھر ع ذ ا ب تھا میری شادی کے ایک ہفتہ بعد ہی میری بیوی نے میری ماں سے صرف اس بات پر طوفان بد تمیزی برپا کر دیا کہ میری ماں بنا نہائے میری بیگم کے کمرے میں چلی گئی تھیں اور ماں کے پاس سے آنے والی بدبو( ماں کے پاس سے آنے والی ممتا کی خوشبو جسے اکثر قارئین کرام بہت پسند کرتے ہوں گے
میں تو ماں کا دوپٹہ سپشل پاس رکھتا ہوں تا کہ جب دل کرے ماں کی ممتا کو محسوس کر سکوں) کی وجہ سے میری بیگم کا دل خراب ہو گیا تھا خیر میری ماں نے میری بیوی سے معذرت کی اور پھر کبھی اس کمرے میں نہ گئیں میں نے گھر ا کر اس موضوع پر بیگم سے بات کرنا چاہی مگر میری ماں نے منع کر دیا ۔دوسری طرف میری بیگم کی زبان درازی بڑھتی گئی یہاں تک کہ اب وہ ماں اور میری بہنوں کے ساتھ بے انتہا بد تمیزی کرنے لگی مگر میرا گھر بنائے رکھنے کی خاطر میری ماں نے مجھے کبھی بھی بیگم کو کچھ کہنے نہ دیا میں چھٹی گزار کر واپس آ گیا مگر میری بیگم کے ہنگامے جاری رہے میری بہنوں اور ماں کی طرف سے تو کبھی کوئی شکوہ نہ آیا مگر بیوی کی طرف سے روز ہی شکایتیں رہتیں ایسے ہی حالات میں اللہ نے مجھے اپنی رحمت یعنی بیٹی سے نواز دیا مگر میرے اعمال یا میری بیوی کی تربیت نے اسے بھی میرے لئیے زحمت بنا دیا جب میری بیٹی پیدا ہونے والی تھی تو میری بیوی نے گھر اپنے نام کروانے کا مطالبہ کر دیا۔مجبوراََ میری ماں نے مجھے ایسا کرنے کو کہا تو میں نے گھر بیوی کے نام کر دیا میری بیٹی جو کہ اپنے ننھیال میں پیدا ہوئی تھی پیدا ہونے کے بعد تین ماہ تک میری ماں اور بہنوں کو دیکھنے تک نہ دی گئی جب میں دوبارہ عمان سے چھٹی گیا
تو اپنی بیگم اور بیٹی کو گھر لے کر آیا تب پہلی بار میری بہنوں اور ماں نے میری اولاد کو دیکھا اور چھوا تو پتہ نہیں کیوں میری ماں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے ۔میں نے مسکراتے ہوئے ماں سے کہا کہ میں کتنا سفر کر کے آیا ہوں مجھے مل کر تو آپ نے آنسو نہیں بھائے مگر یہ پاس ہی تین گلیاں چھوڑ کر آئی ہے اس سے مل کر آپ آنسو بہا رہی ہیں تو میری ماں نے میری بیٹی کو سینے سے لگائے ہوئے کہا کہ “اصل سے سود زیادہ پیارا ہوتا ہے “خدا کی قدرت کہ اس رات میری بیٹی بیمار ہو گئی تو میری بیوی نے ہنگامہ کھڑا کر دیا کہ ہماری بیٹی کو تمہاری ماں نے جراثیم لگا دئیے ہیں یہاں تک کہ میری ماں کو جادو ٹونے والی کہہ دیا پتہ نہیں کیسے مگر تب پہلی اور آخری بار میرا ہاتھ میری بیگم پر اٹھ گیا میری بیگم ایک بار پھر روٹھ کر میکے چلی گئی میری ماں اور بہنوں نے میرے منع کرنے کے باوجود میری بیگم کے میکے جا کر معافی مانگی اور اسے منا کر واپس لے آئیں اور مجھے کہنے لگیں۔
کہ ہماری وجہ سے اپنی بیٹی کی زمہ داری کسی پر نہ چھوڑنا کچھ عرصہ رہنے کے بعد میں پھر واپس عمان آ گیا اور دوسری طرف میری بیگم نے مجھے گھر والوں کی مالی معاونت کرنے سے منع کر دیا حالات اتنے بگڑ گئیے کہ میری ماں میری بہنوں کو لے کر شہر شفٹ ہو گئی اور مجھے کہا کہ جیسے بھی ہو سکتا ہے میں اپنے گھر کو بسانے رکھوں تا کہ کل کلاں کو میری بیٹی کے لئیے مسائل نہ بنیں ۔میری ماں اور بہنیں شہر میں رہ کر لوگوں کے گھروں میں کام کرنے لگیں یہاں تک کہ میری ایک بہن جو کسی کے گھر میں بطور باورچی کام کرتی تھی وہ سلنڈر پھٹنے سے م ر گئی اور میں بدقسمت انسان اپنی بہن کو قبر میں بھی نہ اتار سکا میری وہ بہن جس کو شاید میں نے کبھی کسی غیر محرم کو دیکھنے بھی نہ دیا ہو اسے آج غیر محرم قبر میں اتار رہے تھے بہن کی موت کے کچھ عرصے بعد میری ماں نے میری دوسری بہن کی شادی کر دی اور جلد ہی میری ماں بھی مجھے داغ مفارقت دے گئیں ۔میں بمشکل ماں کے جنازے پر پہنچا تو پہلی بار میری سگی بہن مجھے سے انتہائی انجان لہجے میں مخاطب ہوئی اور میں چاہ کر بھی وجہ نہ جان سکا ماں کے سوگ سے فارغ ہونے کے بعد میں کچھ عرصہ گھر رہا اور پھر واپس عمان آ گیا ۔
اب کی بار عمان پہنچتے ہی میری بیگم نے مجھ پر خلع کا کیس کر دیا مخصوص ٹائم دینے کے بعد عدالت نے میری بیوی کے حق میں فیصلہ دے دیا اور اولا حوالگی کا کیس بھی میری بیوی جیت گئی اور عدت پوری ہونے کے فوراً بعد دوسری شادی بھی کر لی۔میں جب اپنی بیٹی سے ملنے گیا تو میری بیٹی نے مجھے کہا کہ میں پڑھ لکھ کر آپ سے ایک ایک غلطی کا ازالہ کرواوں گی یہاں تک کہ آپ کی جادوگرنی ماں کو قبر میں بھی نہیں چھوڑوں گی میں نے بیٹی کو پیار سے سمجھانا کی بجائے اس پر ہاتھ اٹھانا چاہا مگر پاس کھڑے میری سابقہ بیوی کے دوسرے شوہر نے مجھے دھکا دے کر دروازے سے باہر پھینک دیا جب میں نے نظر بھر کر اس جوان جہان انسان کو پہلی بار دیکھا تو مجھے اپنی بیٹی کی عزت بھی خطرے میں محسوس ہوئی مگر افسوس میں کچھ کر نہیں سکتا تھا میری سابقہ بیوی نے آواز دے کر کہا تھا جب تم ج ل کر م ر جانے والی بہن کی موت کی وجہ جان لو گے تو خود بھی ج ل کر م ر جاؤ گے یہ الفاظ نہیں پگھلا ہوا سیسہ تھے ۔میں اب اپنے ایک دوست کے ڈیرے پر رہتا ہوں آنے جانے والوں کو چائے پانی دے دیتا ہوں اور بدلے میں کھانا کپڑے اور رہنے کو جگہ مل جاتی ہے مگر بیوی کے آخری الفاظ سے اتنا سہم گیا ہوں کہ میں اپنی بہن کی مغفرت کی دعا کرتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں ۔جب کہ میری سابقہ بیوی کو اس کے دوسرے شوہر نے قتل کر دیا تھا اور میری بیٹی نے بھی کسی اور سے لو میرج کر لی ہے ۔آپ بھی ٹھیک کہتے ہیں ظلم کا بدلہ ہوتا ہے علاج نہیں مگر میں نے کبھی کسی پر ظلم نہیں کیا پھر میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا ؟۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔