میری ایک بہن تھی جس کا نام نمرہ تھا نمرہ اور میں دو بہن بھائی تھے والد صاحب فو ت ہوچکے میری بہن میٹرک کے امتحان میں ضلع بھر میں آٹھویں پوزیشن پر تھی گھر میں رزق بہت کم تھا جس بات کی مجھے تو کوئی فکر نہ تھی ۔ مگر میری بہن کو اچھی طرح ادراک تھا ۔
جب میں نے میٹرک کیا تب میری بہن ایف ایس سی پری میڈیکل کے پارٹ ٹو کےپیپر دے چکی تھی اور میری بہن کا داخلہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یو نیورسٹی میں ہوگیا تھا تب ماما نے کہا تھاکہ میں تم دونوں کو نہیں پڑھا سکتی اس لیے تم دونوں میں سے کسی ایک کو پڑھائی چھوڑنی ہوگی اور میں چاہتی ہوں طارق چھوڑ دے کیوں کہ ایک طارق کا دھیان پڑھائی میں بالکل بھی نہیں ہے۔ دوسری بات نمر ہ نے پرائے گھر میں جانا ہے اگر نمرہ کے پاس اچھی تعلیم اور اچھی ملازمت ہوگی تب ہی کسی اچھے گھرانے میں رشتہ ہوگا کیونکہ اتنا جہیز تو ہم دے نہیں سکتے جتنا امیر اور رئیس لوگ ڈیمانڈ کرتے ہیں۔ اس لیے نمرہ کو اچھی تعلیم دلوانا ہی ہمارے لیے بہتر ہےاور اگر نمرہ کی پڑھائی چھڑوادوں تو جوان بچی کوکہیں کا م پر اکیلے بھیج نہیں سکتی نہ ہی اکیلے گھر چھوڑ سکتی
اس لیے بھی طارق کا پڑھائی چھوڑنا گھر کےلیے سود مند ہے کہ یہ کسی مل میں یا سٹور پر کام کرلے اس طرح گھر کا خرچ بھی چلتا رہے گا اور نمرہ کی تعلیم بھی۔ مگر نمرہ نے ماں کی بات کو رد کرتے ہوئے انتہائی مؤدبانہ انداز میں دلیل دی کہ ماماجان اگر طارق بھائی پڑھ لکھ کر اعلیٰ پوسٹ پر پہنچ گئے تو ہمارا شمار بھی اچھے گھرانوں میں ہونے لگے گااور جب طارق بہترین عہدے پر کام کرے گا تو لوگ طارق کی بہن ہونے کے ناطے مجھ سے رشتہ جوڑنے کے لیے تیار ہوں گے۔ دوسری جانب اگر میں ڈاکٹر بن بھی جاؤں تو میں صرف آپ کی ذات تک آپ کی پہچان بن سکتی ہوں
معاشرے میں نہیں نمرہ کی بات سن کر ماما نے رد کر دی مگر نمرہ نے میری خاطر اپنا محفو ظ اور روشن مستقبل چھوڑ کر مجھے آگے بڑھنے کا موقع دینے کا فیصلہ کر لیا اور ماما جان کو بتا دیا کہ اگر بھائی نہیں پڑھے گا تو میں بھی نہیں پڑھوں گی ۔لہذا مجبوراً ماں کو مجھے پڑھانا پڑا اور نمرہ نے پرائیویٹ بی اے کرنے کے ساتھ ساتھ سیکنڈ ٹائم بچوں کی تعلیمی اکیڈمی کھول لی اور جبکہ پہلے ٹائم اپنی ہم عمر لڑکیوں کو سلائی سکھانا شروع کردی دوپہر میں چند لڑکیوں کو کچن سنبھالنے اور کھانا بنانے کی تعلیم دینا شروع کر دی اور مجھے میری ضرورت سے زیادہ جیب خرچ ملنے لگا ساتھ ساتھ نمرہ پڑھائی میں بھی میری مدد کرنے لگی اور میر ی خاطر کچھ سیونگ بھی کرنے لگی مجھے ایم بی اے کرتےہی ایک بینک میں بہترین سیلری پیکج کے ساتھ ملازمت مل گئی مگر افسوس کہ مجھے یہاں تک پہنچاتے پہنچاتے نمرہ نے اپنی سب کچھ کھو دیا نمرہ کی عمر بہت زیادہ ہوگئی لہذا اب نمرہ کےلیے سنگل لڑکا ملنا مشکل ہوگیا
بلکہ اب تو پتہ نہیں کیوں دو شادی دو دو بچو ں کےباپ جن کی بیویاں فو ت ہوگئی تھیں ۔ انہوں نے بھی نمرہ کو رد کردیا۔ مجھے بزنس کروانے کےلیے نمرہ نے اپنی آٹھ نو سال کی بچت اور ساتھ نمرہ کی شادی کےلیے بنوائے گئے زیور سب کچھ قربان کردیا ۔جب بینک میں جاب کرتے مجھے ڈیڑھ سال گزر گیا تو اچانک میری ماما ہارٹ اٹیک سے فو ت ہوگئی ماما کی موت ہم دونوں بہن بھائیوں کےلیے صدمہ تھی، مگر اتنا بڑا صدمہ بھی نمرہ کے ارادوں کو تو ڑ نہ کرسکا۔ آخر کا نمرہ نے اپنی ساری زندگی کی بچت اپنا اور ماں کا زیور بیچ کر میرے نام پر ایک پلاٹ خرید دیا اور باقی پیسوں سے اس پر گھر بنا دیا اور اس گھر کو میرے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ گھر بیچ کر تمہیں آگے دو پلاٹ خرید نے ہیں ۔ جن میں سے ایک پر اپنی کمائی سے گھر بھی بنانا ہے
میں چونکہ بینکر تھا گھر پر جو لاگت آئی تھی اس سے تین گنا زیادہ پر گھر بیچ دیا جس سے نہ صرف دو پلاٹ خرید لیے بلکہ انہی پیسوں سے ایک اور گھر بھی بنا لیا۔دوسری طر ف بینک کی ایک کو لیگ سے شادی بھی کرلی جو نمرہ کی سکول فیلو مگر نمرہ سے بہت جونئیر تھی ۔ ہاں نمرہ کی ذہانت کی وجہ سے نمرہ سے واقف تھی نمرہ نے مجھے اس سے شادی سے بہت منع کیا مگر میں نے اس سے شادی کر لی شادی کے بعد کچھ عرصہ نمرہ مجھے سے کھچی کھچی رہی مگر بعد حالات نارمل ہوگئے میری شادی کو ڈیڑھ سال گزرا تھا میری ایک بیٹی پیدا ہوچکی تھی کہ ایک دن نمرہ نے مجھ سے میری بیگم کے کردار کی شکایت کی اورمجھے بتایا کہ تمہاری بیگم کو کوئی گھر پر ملنے آتا ہے میں نے نمرہ کی بات سن کر بیگم سےبات کی تو اس نے کہا نمرہ تمہارا گھر نہیں بسنے دینا چاہتی
یہ مجھے بہت بار دھمکیاں دے چکی ہے۔ کہ تمہیں طلاق دلوا کر رہوں گی اور بھی بہت ساری ایسی باتیں کیں اور مجھے اتنا طیش دلوایا کہ میں نمرہ کی ساری قربانیوں کو بھول کر نمرہ کو جانوروں کی طرح مارنے لگا اور اتنا مارا کہ نمرہ کا بازو توڑ دیا دوسری طرف نمرہ کے بنائے گئے گھر سے آنے والے منافع اور کاروبار میں اتنی برکت ہوئی کہ مجھے ہر ایک گھر بنا کر بیچنے پر ایک گھر اور پلاٹ ساتھ مین بیچنے لگا ۔دوسری طرف نمرہ کے اور میری بیوی کے حالات بگڑنے لگے۔ ایک دن میں اور میری بیوی اپنے بچوں کے ساتھ باہر کھانا کھانے گئے ہوئے تھے ۔ جب گھر واپس آئے تو دروازے کھولتے ہی ایک نوجوان نے میرے منہ پر زور دار پنچ مارا میں پیچھے بیٹھ کر فرار ہوگیا میری اونچی آواز سن کر گھرکے اوپر والے حصے سے نمرہ بھی اتر آئی مگر نمرہ کے آنے سے پہلے میری بیوی مجھے نمرہ کےخلاف بھڑکا چکی تھی میں نے پاس پڑا لوہے کاراڈ اٹھا کر نمرہ کو مارنا شروع کردیا نمرہ نے قسم کھائی قرآن اللہ رسول کے واسطے دیے کہ وہ نماز پڑھ رہی تھی اسے نہیں معلوم کون تھا۔نمرہ نے میری سامنے مری ہوئی ماں کی تصویر کی تو میں نے نمرہ کے ہاتھ پر سٹیل کا راڈ مار کر ہاتھ توڑ دیا اور ماں کی تصویرنمرہ کے ہاتھوں سے چھوٹ کر میرے قدموں میں آگری طیش میں مجھے یہ بھی پتہ نہیں چلاماں کی لاڈلی اور میر ی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے والی بہن کو میں نیچے گر ی ماں کی تصویر کے منہ پر پاؤں رکھ کر اپنی بہن کو مار رہا تھا جب تک محلے والے نمرہ کو چھڑوانے پہنچے تب تک نمرہ بے ہوش ہوچکی تھی یا پھر شاید مرچکی تھی
لوگ نمرہ کو لے کر ہسپتال پہنچے اور میں وہ گھر چھوڑ کر دوسرے گھر فیملی کے ساتھ شفٹ ہوگیابعد میں نمرہ کے نمبر کی ڈیٹیل نکلوائی تو نمرہ کی کسی لڑکے کے نمبر پر گھنٹوں کالز ہوئی تھیں کال ڈیٹیل کے بعد مجھے نمرہ سے کیے گئے سلوک پر کوئی دکھ نہ ہوا یہاں تک کہ کچھ عرصہ قبل میری بیوی حادثے میں فوت ہوگئی ۔ حادثے میں فوت ہونے سے پہلے میری بیوی نے مجھے جو حقیقت بتائی وہ سننے کے بعد میں سو چتا ہوں کہ کاش بیوی کی جگہ میں مرجانا میری بیوی نے بتایا کہ نمرہ بے قصور تھی نمرہ کے موبائل سے کال میں کرتی تھیوہ لڑکا بھی میرا عاشق تھا اور اس رات اور آپ کی زندگی سے نمرہ کا پتہ صاف کرنے کےلیے میں نے ہی موقع دیکھ کر اسے گھر بلوایاتھا اور نمرہ واقع ہی تب نماز پڑھ رہی تھی۔ میری بیوی فوت ہوگئی مگر میں نہ جی سکتا ہوں نہ مر سکتا ہوں میں نے پاگل خانے یتیم خانے لاوارث لوگوں کے ٹھکانے اپنے پرانے محلے کے ہر اک گھر سے نمرہ کوڈھونڈا مگر نمرہ نہیں ملی۔ میں اب اپنی بیٹی کو ایک بیٹی کا حق دیتا ہوں۔ اور ایک بہن کا حق دیتا ہوں۔ آج میرے گھر وں کا صرف کرایہ تیس لاکھ ماہانہ ہے باقی بزنس الگ ہیں ۔ مگر مجھے اس مقام پر پہنچانے والی نمرہ میرے پاس نہیں میں چاہتا ہو ں کوئی مجھ سے سب کچھ لے لے صرف ایک نمرہ لٹا دے ۔ میر ی قارئین سے گزارش ہے کہ مجھے کوئی ایسی ترکیب بتائیں کہ میں نمرہ سے کی گئی زیادتی کا کفارہ ادا کرسکوں۔