دو لوگوں دل کبھی مت توڑنا

ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ مسجد کی طرف جارہے تھے دیکھا ایک شخص اپنے باپ سے تلخ لہجے میں بات کررہا تھا۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اس شخص کےپا س گئے اور اس سے مخاطب ہوکر کہنے لگے اے اللہ کے بندے ! یا درکھنا ، اگر تم چاہتے ہو کہ کائنات کی ہر خوشی تیرےقدموں میں ہو۔ تو دولوگوں کا بہت خیال رکھنا۔

اس نے کہا یا علی ! کونسے دو لوگ؟ آپ نے فرمایا: ایک وہ جس نے تمہارے جیت کےلیے زندگی میں بہت کچھ ہارا ہے۔ یعنی تمہارا باپ ۔ دوسرا وہ جس نے ہار کو بھی ہمیشہ جیت کہا ہے۔ یعنی تمہاری ماں۔ میں نے اللہ کے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ جو ا ن دو لوگوں کا احترام نہیں کرتا ۔ چاہے وہ جتنی بھی نیکیاں کرلے۔ جتنی بھی محنت کرلے۔ نہ دنیا میں کامیاب ہوگا۔ اور نہ وہ آخرت میں۔ حضرت حکیم ؒ سے روایت ہے وہ اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ میں کس سے نیکی کروں؟ فرمایا اپنی ماں سے۔میں نے عرض کی پھر کس سے؟ فرمایا اپنی ماں سے میں نے عرض کی پھر کس سے؟ فرمایا اپنی ماں سے۔ میں نے عرض کی پھر کس سے؟ فرمایا اپنے باپ سے، پھر قریبیوں سے اور پھر قریبیوں سے درجہ بدرجہ۔حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ روا یت کر تے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے ارشاد فر ما یا : جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اس کی عمر درا ز کی جا ئے اور اس کے رزق کو بڑھا دیا جائے اس کو جا ہیے کہ اپنے والدین کے ساتھاچھا سلو ک کرے اور رشتہ داروں کے سا تھ صلہ رحمی کر ے ۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے آنحضرت ﷺ سے پوچھا کون سا کام اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے آپؐ نے فرمایا نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا۔ میں نے پوچھا پھر کون ساکام۔ فرمایا ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا۔ میں نے پوچھا پھر کون سا کام ۔فرمایا اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا آنحضرت ﷺ نے یہ تین باتیں بیان کیں۔ اگر میں اور پوچھتا تو آپؐ اور زیادہ بیان فرماتے۔حضرت نفیع بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں تم کو بڑے بڑے گناہ نہ بتادوں تین بار یہ فرمایا۔ صحابہؓ نے کہا کیوں نہیں یارسول اللہ! بتلایئے آپؐ نے فرمایا اللہ کے ساتھ شرک کرنا ۔اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا ۔آپؐ تکیہ لگائے بیٹھے تھے تکیہ سے الگ ہوگئے فرمایا اور جھوٹ بولنا، سن رکھو بار بار یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم (دل میں) کہنے لگے کاش آپؐ چپ ہوجاتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص (سعد بن عبادہؓ) نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا میری ماں اچانک فوت ہوگئی اور میں سمجھتا ہوں اگر وہ بات کرپاتی تو کچھ خیرات کرتی۔ اب اگر میں اس کی طرف سے خیرات کروں تو اس کو کچھ ثواب ملے گا؟ آپؐ نے فرمایا ہاں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *