ہم مشرقی لوگ ہیں ۔ ہمارے یہاں love marriage صرف بھائی کرتے ہیں ۔ بہنوں کو اسکی اجازت نہیں ہوتی ۔
انسان کو زندگی میں ، دھچکے تو لگتے ہی رہتے ہیں ، وہ دوبارہ بھی ، اٹھ کھڑا ہوتا ہے ، چل بھی ، پڑتا ہے۔جانتے ہیں انسان کب دوبارہ اٹھنے کے قابل نہیں رہتا ۔ تب جب اس کو پتہ چلتا ہے کہ اس کو گرانے والا وہ تھا ، جس کیلئے وہ کھڑا تھا ۔ پر لڑکے کی بات نہیں کررہی لیکن اس سوسائٹی میں کچھ لڑکے ایسے بھی موجود ہیں ، جو دوسروں کی بیٹیوں کی زندگی برباد کر کہ حجاب زادی سے شادی کرنیکی خواہش رکھتے ہیں ۔
مطلبی زمانے میں نفرتوں کا قہر ہے ، بر دنیا دکھا کر شہد ، پلاتی زہر ہے ۔ اس مرد کی مخلصی کی گواہی میں خود دے سکتی ہوں ۔ جس کا دل ہر بار دکھا ہو اور غلطی نہ ہونے پر بھی وہ اپنی ورت سے معافی مانگ لے ۔ ایسا مرد لاکھوں میں ایک ہوتا ہے جو رشتہ کبھی ختم نہ کرے اور اس عورت سے بد نصیب کوئی نہیں جو ، ایسے مرد کو کھو دے ۔
بنت حوا کے نرم لہجوں نے ابن آدم بگاڑ رکھے ہیں ۔ لڑکی جب لڑکھڑاتی ہے تو خاندان کرتے ہیں ۔ اتنا کہنا کہ جتنا سن پاؤ لوگ منہ میں زبان بھی رکھتے ہیں ۔ محبت وہی ہے جو لا حاصل رہے حاصل تو تسکین کا نام ہے ، اور تسکین کے بعد طلب نہیں رہتی ، اور جب طلبے نہ رہے تو محبت زیادہ سمجھدار اور زیادہ بیوقوف میں کوئی فرق نہیں ہوتا کیوں کہ یہ دونوں کسی کی نہیں سنتے ۔