ایک عورت مکمل پردے کے عالم میں قاضی کے سامنے کھڑی تھی ۔ اس نے اپنے شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا تھا ۔ مقدمے کی نوعیت بڑی عجیب تھی کہ میرے شوہر کے ذمہ مہر کی 500 دینار رقم واجب الاداء ہے وہ ادا نہیں کر رہا ۔
لہذا مجھے مہر کی رقم دلائی جاۓ قاضی نے خاوند سے پوچھا تو اس نے انکار کر دیا ۔ عدالت نے عورت سے گواہ طلب کیے عورت نے چند گواہ عدالت میں پیش کر دیے ۔ گواہوں نے کہا : ہم اس عورت کا چہرہ دیکھ کر ہی
بتا سکتے ہیں کہ یہ واقعی وہ عورت ہے جس کی گواہی دینے ہم آۓ ہیں ۔ لہذا عورت کو حکم دیا جاۓ کہ اپنے چہرے سے نقاب ہٹاۓ عدالت نے حکم دیا کہ عورت اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دے تاکہ گواہ شناخت کر سکیں
ادھر عورت تذبذب کا شکار تھی کہ وہ نقاب اتارے یا نہیں ۔ گواہ اپنے موقت پر قائم تھے ۔ اچانک اس کے شوہر نے غیرت میں آ کر کہا مجھے برداشت نہیں کہ کوئی غیر محرم برداشت میں است * * * میری بیوی کا چہرہ دیکھے لہذا گواہوں کو
چہرہ دیکھنے کی ضرورت نہیں ۔ واقعی اس کے مہر کی رقم میرے ذمہ واجب الاداء ہے عدالت ابھی فیصلہ دینے والی ہی تھی کہ وہ عورت بول اٹھی ۔ اگر میرا شوہر کسی کو میرا چہرہ دکھلانا برداشت نہیں کرتا تو میں بھی اسکی توہین برداشت نہیں کر سکتی میں اپنا مہر معاف کرتی ہوں میں غلطی پر تھی جو ایسے شخص کے خلاف مقدمہ دائر کیا ۔ ۔ ۔ ں