جب حضرت عمر فدوق رضی اللہ تعالی عنہ نے اقتدار سنبھالا اور معاملات ریاست طے کرنے لگے تو ایک مسئلہ سامنے آیا کہ جو ریاست کے سپاہی ہیں انہیں کم ز کم کتنے دن بعد چھٹی دینی چاہیے کہ وہ اپنے گھروں کو جا سکیں اور اپنے بیوی بچوں کو مل سکیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا سے جو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ
اللہ تعالی عنہا سے جو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زوجہ تھیں ان سے پوچھا کہ ایک بیوی کم از کم کتنی دیر تک اپنے شوہر کے بغیر رہ سکتی ہے تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جواب دیا کہ کم از کم چار ماہ تک رہ سکتی ہے اس کے بعد اس کے لئے کافی مشکل ہو جاتا ہے تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے طے کیا کہ فوجیوں کو چار ماہ بعد چھٹی
دی جائے گی تاکہ وہ اپنے گھر جا سکیں اور اپنے بیوی بچوں سے مل سکیں ۔ ایک صاحب کو ملک سے باہر ایک نوکری ملی وہ باہر چلا گیا لیکن وہ چار ماہ کے بعد ہی واپس آ گیا لوگوں نے اس سے وجہ دریافت کی تو کہنے لگا کے مجھے لوگوں نے بتایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ اگر ایک مرد چار ماہ تک اپنی بیوی سے ، دور رہے تو نکاح ختم ہو جاتا ہے اسی وجہ سے میں واپس
آیا ہوں کہ میرا نکاح ختم نہ ہو جاۓ ، اب یہاں ان لوگوں کے لئے ایک بات ہے کہ یہ کوئی حدیث نہیں ہے اور نہ ہی سنت ہے یہ سب من گھٹرت باتیں ہیں یہ صرف ایک احتیاطی تدبیر ہے جو کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ریاست کے سپاہیوں کے لیے مقرر کی تھی اور جو لوگ اس طرح شادی کے بعد ملک سے باہر چلے جاتے ہیں تو
‘ انہیں چاہیے کہ اس سے اجتناب کریں یہاں شادی کر کے اپنی بیوی بچوں اور گھر بد کو چھوڑ کر ملک سے باہر جانے سے بہتر ہے کہ وہ وین شادی کر لیں لیکن اگر میاں بیوی دونوں اس بات پر رضامندی کا اظہار کریں کہ ٹھیک ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن پھر بھی یہ ایک اچھا عمل نہیں کیونکہ جیسے مرد کی جنس ہے اور اس کی خواہشات ہیں اسی طرح عورت کی جنس ہے اور
خواہشات ہیں ، اس سے خدشہ ہے کہ وہ آپ کی غیر موجودگی میں کوئی غلط کام نہ کر لے کیونکہ شریعت نے دونوں کی خواہشات کو مد نظر رکھتے ہوۓ سب باتیں کہی ہیں تو اس لیے بہتر ہے کہ ایسے کام سے اجتناب کیا جاۓ اللہ پاک سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں برے کاموں سے بچنے اور اچھے کام کرنے کی توفیق عطا کریں آمین ۔