ایک صوفی بزرگ فرماتے ہیں بیوی کی3 چیزیں شوہر کو جلد بوڑھا کر دیتی ہیں

ایک گاؤں میں ایک لڑکی رہتی تھی ، جس کی یہ ڈیمانڈ تھی کہ شادی اس سے کرے گی ، جو شخص اسے باپردہ رکھے گا ، ایک نوجوان اس شرط پر شادی کے لیے راضی ہو گیا ، دونوں کی شادی کر دی گئی ، وقت گزرتا گیا یہاں تک کہ ایک بیٹا پیداہوا ، ایک دن شوہر نے بیوی سے کہا کہ میں سارا دن کھیتوں میں کام کر تاہوں ، کھانا کھانے کے لئے مجھے گھر آنا پڑتا ہے ، جس سے میرا بہت زیادہ وقت ضائع ہو جاتا ہے ، کل سے تم مجھے کھانا کھیتوں میں ہی لا دیا کرنا ،

بیوی اس بات کے لیے راضی ہو گئی ، وقت مزید گزرا تو ان کے ہاں ایک اور بیٹا پیدا ہوا ، جس پر شوہر نے کہا کے اب گزارا کرنا مشکل ہو گیا ہے ، تمہیں کھیتوں میں میرے ساتھ میرا ہاتھ بٹانا پڑے گا ، بیوی اس بات کے لئے بھی راضی ہو گئی لیکن وہ دل سے خوش نہیں تھی ، کیونکہ اب وہ بے پردگی تک پہنچ گئی تھی ، تیسرے بیٹے کی پیدائش پر اس کا شوہر اسے مکمل بے پردگی تک لے آتا ہے ، وقت گزر گیا اور اولاد بڑی ہو گئی ، ها ایک دن یوں ہی بیٹھے شوہر بننے لگا ، بیوی نے پوچھا کیا بات ہے کیوں ہنس رہے ہو ، تو شوہر کہنے لگا کہ تو بہت پر دہ پردہ کرتی تھی ، آخر کار تیرا پر دہ ختم ہو گیا ، کیا فرق پڑا تجھے پر دے سے بے پردگی بھی تو ویسے ہی گزر رہی ہے ، بیوی نے کہا کہ تم ساتھ والے کمرے میں چپ کر بیٹھ جاؤ ، میں تمہیں پر دے اور بے پردگی کا فرق سمجھاتی ہوں ، شوہر نے کہا ٹھیک ہے ، اور وہ کمرے میں مچپ کر بیٹھ گیا ،

بیوی نے اپنے بال بکھیرے ، اور رونا پیٹنا شروع کر دیا ، پہلے سب سے بڑا بیٹا آیا اور ماں سے رونے کا سبب پوچھا ، ماں نے کہا کہ تیرے باپ نے مجھے مارا ہے ، بیٹے نے کہا تو کوئی بات نہیں ، وہ آپ سے محبت بھی تو کر تا ہے ، آپ کا خیال بھی رکھتا ہے ، جا اس نے ماں کو سمجھایا اور چلا گیا ، بیوی پھر سے رونے کی ایکٹنگ کرنے لگی اور دوسرے بیٹے کے آنے پر اسے بتانے لگی ، کہ تیرے ، باپ نے مجھے مارا ہے ، بیٹے کو غصہ آگیا اس نے باپ کو برا بھلا کہا ، اور ماں کو سمجھا کر چلا گیا ۔ ليها اب تیسر ا بیٹا گھر میں داخل ہوا تو بیوی پھر سے رونے لگی ، چھوٹے بیٹے کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ تیرے باپ نے مجھے مارا ہے ، یہ سنتے ہی وہ غصے سے آگ بگولا ہو گیا ، اور اونچی آواز میں گالیاں دیتے ہوۓ ڈنڈا اٹھالیا ، اور کہنے لگا کہ ابھی باپ کی خبر لیتا ہوں ، اتنی ہی دیر میں بیوی اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنے شوہر کو آواز دے کر باہر بلایا ، پھر کہنے لگی کہ میرا پہلا بیٹا پر دے میں ہوا تھا ، اس لیے اس نے تیرا پر دہ رکھا ، دوسرا نیم پر دے کے زمانے میں پیدا ہوا ،

اس لیے اس نے تیری آدھی لاج رکھی ، جبکہ تیسرا بیٹا جو مکمل بے پردگی میں پیدا ہوا تھا ، وہ مکمل طور پر تیری عزت کا پردہ اتارنے لگا ، سبق یہ ہے کہ پردہ عورت کا فطری تقاضا ہے اور جو اللہ تعالی کی طرف سے حکم بھی ہے ، ها جس کی بے شمار حکمتیں خالق ہی جانتا ہے ، اور یہ دنیاوی قاعدہ بھی ہے کہ اگر آپ کسی گاڑی کو چلانے کے لیے آپ کی ہدایت کے بغیر چلانا شروع کریں ، تو وہ یقینا بر باد ہو جاۓ گی ! بات ہے تو کڑوی لیکن ہے سچی ، کہ ایک مرد کی غیرت کا اندازہ اس کی عورت کے لباس اور پردے سے لگایا جاسکتا ہے ! لها خواہشات اپنی مرضی سے اٹھاۓ ہوۓ بوجھ ہیں ، اگر اپنی پرواز بلند رکھنی ہے ، تو بوجھ ہلکار کھیں ! سفر آسان ہو جاۓ گا !

اگر دل دکھانے پر بھی کوئی شخص آپ سے شکایت نہ کرے ، تو اس سے اس شخص سے زیادہ محبت آپ سے کوئی نہیں کر سکتا ! کتنی خوبصورت ہوتی ہے وہ محبت جو وقت کے ساتھ بدلتی نہیں ہے ، ورنہ اظہار محبت کے کچھ وقت بعد محبتیں پھیکی پڑ جاتی ہیں ، پھر انہیں ٹوٹی ہوئی جوتی کی طرح گھسیٹا جاتا ہے ، آخری دن تک پہلے جیسی محبت ہی معجزہ ہوتی ہے !کہتے ہیں کہ بیوی کا غیر مناسب رویہ ، بد زبانی ، اور شوہر کو اس کا مقام نہ دینا ، شوہر کو جلد بوڑھا کر دیتا ہے ! نها کوئی مکمل کسی دوسرے جیسا نہیں بن سکتا ، اور بدلناضروری بھی نہیں ہے ، ایک دوسرے کو سمجھناضروری ہے ، ایک دوسرے کا احترام ضروری ہے ، محبت ضروری ہے ، اور سب سے بڑھ کر اعتماد ضروری ہے ! نیا جس مرد کو کچی محبت ہو گی ، وہ اس عورت کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا ، چھوڑے گا تو مر جاۓ گا ، غلطی نہ ہونے کے باوجود ، سب ختم ہونے کے قریب ہونے کے باوجود ، وہ اسے کھونے کے ڈر سے معافی مانگ لے گا ، یہی اصل محبت کی علامت ہے ، ایسا مر د ہیرا ہے ، اور ایسی عورت خوش نصیب ہے ؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *