امریکہ کی ایک عدالت میں ایک ماں نے اپنے بیٹے پر کیس کر دیا کہ میرے بیٹے نے ایک کتا پال رکھا ہے ۔ وہ سارا دن اس کتے سے کھیلتا ہے ، اسے اپنے ساتھ سلاتا ہے ۔ اس کے کھانے کا بندوبست کرتا ہے مگر ماں کو وقت نہیں دیتا ۔ یہ کہاں کا انصاف ہے , میں عدالت سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ میرے بیٹے کو اس بات کا پابند بناۓ کہ وہ دن
میں کم از کم 5 سے 10 منٹ کا مجھے وقت 5 دے , میری نظریں اس کو دیکھنے کے لیے ترس گئی ہیں ، حج نے اس عورت کی بات سنی اور اس کے بیٹے کو عدالت میں پیش ہونے کا نوٹس بھیجاد بیٹے نے بھی اپنا ایک وکیل ہائر کیا اور اپنی ماں کے خلاف عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا ۔ جب وہ عدالت میں آیا تب بھی اس کے ہاتھ میں کتے کی رسی
تھی ۔ سب لوگ یہ دیکھ کر حیران ہوۓ ماں اور بیٹا ایک دوسرے کے سامنے کھڑے تھے ادھر ماں نے ایک مشہور وکیل سے مدد لی جبکہ بیٹے نے بھی ایک اچھا وکیل گیا ۔ بیج نے بیٹے سے پوچھا کیا ہے کیا ہے کہ تم اپنی ماں سچ کو وقت نہیں دیتے جبکہ اپنے کتے کے لیے تمہارے پاس وقت ہی وقت ہے ۔ تمہاری ماں
کی یہ خواہش ہے کہ تم دن میں 5 سے 10 منٹ اپنی ماں کو دور اس کے ساتھ بیٹھو ۔ اس کا حال دریافت کرور بیٹے نے کہا ۔ میں ایسا نہیں کر سکتا ۔ کیونکہ گورنمنٹ کے قانون کے مطابق میری عمر 18 برس ہے اور مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں والدین سے الگ رہ سکتا ہوں ، پنج نے کہا پھر بھی انسانی ہمدردی کی خاطر میں آپ سے درخواست کرتا
ہوں کہ اپنی ماں کے لیے کچھ وقت نکالو تاکہ اسے تسلی حاصل ہو , نوجوان نے کہا حج صاحب جب میں چھوٹا تھا تو میں اس بات کے لیے ترستا تھا کہ والدین میں سے کوئی بھی مجھے تھوڑا سا وقت دے دیں مگر ایسا نہ ہو سکا
میرا باپ جب تک زندہ رہا اس نے میرا بوسہ تک نہ لیا ۔ وہ پرائی عورتوں کے ساتھ اپنے تعلقات بناتا رہا اور میری یہ ماں جو اب اپنا حق جتلا رہی ہے صبح گھر سے نکلتی اور سارا دن نائٹ کلب میں گزار کر آدھی رات کو گھر واپس آتی ، میں اس وقت ماں کا انتظار کرتے کرتے سو جاتا تھا ۔ میں ایک ایک لمحہ اذیت سے گزارتا رہا ۔ اب مجھے تنہائی کی عادت ہو چکی ہے ، مجھے انسانوں سے نفرت ۔
ہے جبکہ جانوروں سے اجنبیت محسوس نہیں کرتا , بج نے لڑکے کی ماں کو یہ مشورہ دیا کہ آپ اولڈ ہاوس شفٹ ہو جائیں ۔ ادھر آپ کو آپ کی عمر کی خواتین ملیں گی جس کی کہانی آپ سے ملتی جلتی ہے ۔ ادھر آپ کی ؟ تنہائی میں کم از کم کچھ نہ کچھ کمی ضرور ہو گی