عورت گھر کے خرچے سے کچھ بچا کر اپنے اوپر اور گھر کی دیگر ضروریات پر خرچ کرتی اور اپنے میکے والوں کو دیتی ہے جبکہ خاوند کو اس کا علم نہیں ہوتا تو اس کیلئے کیا حکم ہے ؟ جہاں تک اس بچاۓ ہوۓ مال میں سے اپنے میکے والوں کو دینے کا تعلق ہے تو وہ یہ ہے کہ اگر وہ معمولی سامال ہوجس کو عرفا نظر انداز کیا جا تا ہے اور اس کو یہ معلوم ہے
کہ اس کے شوہر کو اس سے کوئی تکلیف نہیں ہوگی تو وہ یہ مال اپنے میکے والوں کو دے سکتی ہے ۔ رہا اس کا اپنی ذات کے لئے اس میں سے کچھ بچا کر رکھنا ، اگر تو اس کا شوہر اس پر مال خرچ کرنے پر بخل کا مظاہرہ کرتا ہے کہ وہ اس پر معمول کے مطابق بھی خرچ نہیں کرتا تو اس کے لئے جائز ہے کہ وہ خاوندکو بتاۓ بغیر معروف طریقے سے اس کے مال سے لےلیا کرتے تا کہ وہ اپنی ذات پر معمول کے مطابق خرچ ر سکے ۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ﷺ ! بلاشبہ ابوسفیان ایک بخیل آدمی ہے ، مجھے اور میرے بچوں کا وہی کفایت کرتا ہے جو میں اس کے مال سے اس کو بتاۓ بغیر لے لیتی ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا ( ترجمہ ) تو معروف طریقے سے اتنالےلیا کر جو تجھے اور تیرے بچوں کے کافی ثابت ہو نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا : ایک دینار وہ ہے جو تم نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا۔
ایک دینار وہ ہے جس کے ذریعہ تم نے کوئی غلام آزادکیا۔ایک دیناروہ ہے جو تم نے کسی مسکین کو صدقہ کے طور پر دے دیا۔اور ایک دینار وہ ہے جوتم نے اپنی بیوی پر خرچ کیا ان میں سب سے زیادہ ثواب اس دینار پر ملے گا جو تم نے اپنی بیوی پر خرچ کیا ۔ ( مسلم ) حضرت ثوبان کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا : آدمی جود بینارخرچ کرتا ہے اس میں سب سے بہتر دیناروہ ہے جو انسان اپنے عیال پر خرچ کرے یا اللہ تعالی کی راہ میں گھوڑے پر خرچ کرے یا اللہ تعالی کی راہ میں جانے والوں پر خرچ کرے ( سنن ابن ماحبہ ) اس عورت کا کیا حکم ہے جو گھر کے اخراجات میں سے کچھ چھپالے اور اپنی ذات پر خرچ کرے ، یا گھر میں کوئی ایسی چیز میں خرید لاۓ جن کوشو ہر کاعلم نہ ہو ؟ اور اگر میں تم اپنے عزیزوں کو دیتی ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟
اگر بیوی اس طرح کی رقم چوری سے اپنے اقربا ءکو دیتی ہے تو اگر وہ معمولی ہو کہ عرفاشو ہراس سے درگز رکر جا تا ہے یا اسے معلوم ہو کہ شوہر کو خبر ہو جاۓ تو وہ اس سے بگڑے گا نہیں ، تو یہ مباح ہے اور اگر وہ اپنی ذات کے لے لیتی ہےاورشوہرایسا ہے جواس کے معاملے میں بخیل ہے ، اس کو اتنا خرچ بھی نہیں دیتا جسے ‘ ‘ نفقیشل ‘ ‘ کہا جا سکے ، حالانکہ شوہر اس کا پابند سمجھا جا تا ہے کہ وہ اس طرح کا خرچ ادا کرے ، تو بیوی کے لئے جائز ہے کہ اس کے علم میں لائے بغیر معروف حد تک لے سکتی ہے تا کہ اپنی ذات پر نفقہ شل کے انداز میں خرچ کر سکے ۔