استانی جی کا اپنے منگیتر کو جوابی خط

استانی جی کا اپنے منگیتر کو جوابی خط مائی ڈیئرتاج الدین ، سلام محبت ، تمهارااملاکی غلطیوں ںسےبھرپورمراسلہ ملا ، جسےتم بدقسمتی سے ” محبت نامہ کہتے ہو۔کوئی مسترت نہیں ہوئی ۔

یہ خط بھی تمھارا پچھلے خطوط کی طرح بے ترتیب اور بے ڈھنگا تھا ۔ اگر خود صحیح نہیں لکھ سکتے تو کسی سے لکھوا لیا کرو ۔ خط سے آدھی ملاقات ہوتی ہے اور تم سے یہ آدھی ملاقات بھی اس قدر دردناک ہوتی ہے کہ بس ! اور ہاں …. یہ جو تم نے میری شان میں

قصیدہ لکھا ہے ، یہ دراصل قصیدہ نہیں بلکہ ایک فلمی گانا ہے اور تمھارے شاید علم میں نہیں کہ فلم میں یہ گانا وہ اپنی ماں کیلئے گاتا ہے اور سنو !

پان کم کھایاکرو ۔ خط میں جگہ جگہ پان کے دھبے صاف نظر آتے ہیں ۔ اگر پان نہیں چھوڑ سکتے تو کم از کم خط لکھتے وقت تو ہاتھ دھو کر بیٹھا کرو

اور یہ جو تم نے ملاقات کی خواہش کا اظہارانتہائی احمقانہ انداز میں کیا ہے ۔ یوں لگتاہےکہ جیسےکوئ ییتیم بچہ اپنی ظالم سوتیلی ماں سے ٹافی کی فرمائش

كررهاهو ، اسیقین کہ ساتھ کہ وہ اسے نہیں دے گی۔ایک بات تم سے اور کہنی تھی کہ کم از کم اپنا نام تو صیح لکھا کرو ۔ یہ ” تاجو ” کیاهوتاہے ۔

ایسا لگتا ہے کہ جیسے کسی قصائی یا دودھ والے کا نام مخفف لکھنا ہی ہے تو صرف ” تاج ” لکھ دو ۔ آئندہ خط احتیاط سے لکھنا ۔ اس میں کوئی غلطی نہیں ہونی چاہیے ۔ آخر میں تم نے جو شعر لکھا ہے

وہ تو اب رکشہ والوں نے بھی لکھنا چھوڑ دیا ہے ۔ ” اومائی گاڈ ” مجھے ڈر ہے کہ تم سے عشق کا یہ سلسلہ میری اردو خراطب نہ کر دے ۔ بس یہی کہنا تھا ۔ فقط تمھاری بانو ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *