ایک شخص کھجوروں کا بہت شوقین تھا ایک مرتبہ اسے کافی انچا اور بڑا درخت دکھائی دیا

ایک شخص کھجوروں کا بہت ہی شوقین تھادن بھر درختوں پر چڑھ کر کھجوروں کو توڑ نے اور کھانے کی فکر میں رہتا تھا ایک مرتبہ اسے کافی اونچا اور بڑ اور محبت دکھائی دیا اس پر بہت سارے گچھے لگے ہوئے تھے اسے من کی مراد مل گئی ۔ آؤ دیکھا نہ تاؤ ، گلہری کی طرح درخت کی چھوٹی تک پہنچ گیا جی بھر کے کھجور میں کھائیں اور پھر گھر کے لئے جمع کرنے لگا جب مقصد پورا ہو تو درخت سے نیچے اتنے کی سوچی لیکن یہ کیا جیسے ہی نیچے نظر کی ، ہوش باختہ ہو گیا پیشانی پر سینے کی بوند میں نظر آنے لگیں

ہاتھ پیر تھر تھرانے لگے اس نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ وہ اتنے اونچے پیڑ پر چڑھ چکا ہے اب کیا کرے وہ آج سے پہلے کبھی اتنے اونچے پیڑ پر نہیں چڑھا تھا اے اللہ میری حفاظت فرما مجھے خیریت سے نیچے اتار دے اگر ہاتھ مچھوٹ گیا میں نیچے گر پڑا تو آج میری زندگی کا آخری دن ہو گا یا اللہ ایسامت ہونے دینا مجھے بچالینا میں خیریت سے نیچے پہنچ گیا تو پورے 5 روپے کی نیاز پیش کروں گا یہ میر اوعدہ ہے اس وعدے نے اس میں ہمت پیدا کر دی وہ آہستہ آہستہ نیچے اترنے کی کوشش کرنے لگا

آدہی دوری پار کی تو ہوش قابو میں آۓ دل کی دھڑکن میں افاقہ ہوا پیشانی کا پسینہ خشک ہونے لگا اب اس نے زمین پر نظر ڈالی جو کافی نزدیک آگئی تھی اس نے اپنے دل میں سوچا میں تو ایسے ہی مر جارہا تھا یہ کوئی اتنے زیادہ خطرے کی بات تو تھی نہیں کہ 2 روپے کی کھجور میں کھا کر 5 روپے کی نیاز کا وعدہ کر لیا خیر پھر بھی نفع نقصان برابر والی بات پر عمل کر لیتے ہیں دوروپے ٹھیک رہیں گے اگر خیریت سے نیچے اتر گے تو 2 روپے کی نیاز پیش کر دیں گے یہ وعدہ رہا اور یہ وعدہ کم ہوتے ہوتے 0 میں تبدیل ہو گیا

زمین پر پیر رکھتے ہی اس نے پیٹر کی طرف دیکھا اور بننے لگا پھر اس نے کہا پیڑوں پر میں نا جانے کتنی مرتبہ پڑھ کر اتر جاؤں لیکن پی نہیں میں آج اتنا کیوں ڈر گیا تھا یہ خطرے جیسی کوئی بات تھی میں نہیں اور پھر ہاتھ صاف کرتے ہو ئی آگے بڑھ گیا نیاز سے بے نیاز تو وہ ہو ہی چکا تھا ہم میں اکثر لوگوں کا یہی حال ہے جب کوئی مصیبت پڑتی ہے تو عاجزی سے اللہ کو پکارنے لگتے ہیں اور جب مصیبت ختم ہو جاۓ تو پھر اللہ کو بھلا دیتے ہیں جس اللہ کو مصیبت میں یاد کرتے ہیں اگر خوشی میں بھی یاد کر لیا کر میں تو کیا ہی اچھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *