حسین لڑکی کے حسن کو دیکھ کر مولوی صاحب کی

ایک بہت ہی خوبصورت اور حسین و جمیل عورت تھی جسے اپنے حسن پر بڑا ناز تھا ۔ ایک مرتبہ نہانے کے بعد کپڑے بدل کر اپنے بال سنوار رہی تھی اور سمجھ رہی تھی کہ میں کوئی حور پری ہوں ۔ خاوند نے جب دیکھا تو بڑے ناز نخرے سے کہنے لگی کہ کوئی ایسا مرد بھی ہے جو مجھے دیکھے اور میری تمنانہ کرے ۔

یہ سن کر اس کے خاوند نے کہا کہ ایک شخص ایسا ہے جس کا نام عبید بن عمیر ہے اور وہ مسجد نبوی میں خطیب ہیں ۔ میاں بیوی کا تعلق بڑا عجیب ہوتا ہے لیکن بیوی بولی مجھے اجازت دیں میں دیکھتی ہوں کہ وہ کیسے نہیں پھنستا شوہر نے اجازت دے دی تو وہ عورت مسجد کے دروازے پر آ کر کھڑی ہو گئی جب مولانا عبید بن عمیر مسجد نبوی سے باہر آۓ تو عورت نے پہلے اس طریقے سے بات کی کہ جیسے کوئی مسئلہ پوچھنے آئی ہو ۔ مولانا جیسے ہی کھڑے ہو گئے تو اس عورت نے اپنے چہرے سے نقاب ہٹا دیا اس کا خیال تھا

کہ جیسے ہی وہ میرے چہرے کو دیکھیں گے تو میری خوبصورتی پر فدا ہو جائیں گے لیکن انہوں نے دیکھ کر اپنی نظریں نیچے کر دیں اور کہا دیکھو کیوں ایسا سوچتی ہو جس سے تمہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں ، بھی ذلت کا سامنا کر نا پڑے ۔اب یہ الفاظ ان کے منہ سے اتنے درد سے نکلے کہ وہ شرمندہ ہو گئی اور واپس گھر آگئی ۔ خاوند نے جب پوچھا تو کہنے لگی کیا مرد ہی نیک ہوتے ہیں عورتیں نیک نہیں ہو تیں ، میں بھی نیک بنو گی اس کے بعد اس کی زندگی بدل گئی اور وہ ساری ساری رات عبادت میں گزار دیتی تھی ۔ خاوند کہا کرتا تھا پتا نہیں عبید بن عمیر نے ایک فقرہ بول کے میری بیوی کو ٹیک کیسے بنادیا ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *