مرنے والوں کاد کھ سہاجاسکتا ہے مگر ان کا دکھ کیسے ہیں جو ہمیں پل پل مار دیتے ہوں اور ان کو اس بات کا اندازہ بھی نہ ہو کہ کوئی کتنی تکلیف میں ہے
اپنے کانوں پر پڑے جھوٹ تہمت الزام تراشی غیبت ، بد گمانی اور افواہوں کے چہرے کو صاف رکھیں دل صاف رہے گا ۔
ان لوگوں کی بات زیادہ اثر کرتی ہے جن کے پاس نصیحت کرنے کے لیے خوبصورت الفاظ کے بجاۓ خو بصورت کردار ہوتا ہے ۔۔
جب رشتوں کو ٹھنڈ لگنے کا خطرہ ہو تو گرماہٹ کیلئے کچھ دیر خاموشی کی چادراوڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں !
کوئی ناراض ہو تو کتنی منتیں کرنی پڑتی ہیں اسے منانے کے لئے اور ایک اللہ پاک کی ذات ہے جوایک آنسو سے عمر بھر کے گناہ معاف کر کے مان جاتا ہے …
انسان کو انسان کے سمجھنے کی ضرورت ہے بس … ور نہ ا کثر تلخ لہجوں کے پیچھے کا نچ سے نازک دل ہوتے ہیں …
تقدیر اور قسمت سے زیادہ طاقت دعائیں ہوتی ہے جو عرش تک کو ہلا سکتی ہے ۔ و عاد و طاقت رکھتی ہے کہ جو آپ کے نصیب میں نہیں اسے بھی آپ کا کر سکتی ہے ۔اورا گر آپ کو لگے کہ کوئی چیز تقدیر میں نہیں بھی لکھی تو پھر بھی دعا کرنی چاہیے کیونکہ تقدیر کے سامنے ہم بے بس میں تقریر لکھنے والا نہیں اور دعاتونقد یر کو اس وقت بھی بدل سکتی ہے ۔
ضروری نہیں کہ کوئی بڑا حادثہ ہی پیش آۓ بعض اوقات ایک چھوٹی سی ٹھو کر بھی انسان کومنہ کے بل گرادیتی ہے اور تب ہی انسان کو اپنی اصل اوقات کا پتہ چلتا ہے ۔
مرد کی ذات بھی عجیب ہوتی ہے عشق کے دھندے میں وہ کبھی بیوی کو شامل نہیں کرتا ، بیوی روٹی صالن کی طرح زندگی کی ایک ضرورت بن جاتی ہے ، لیکن اس کی زندگی کی تعمیل ہمیشہ محبوبہ سے ہوتی ہے