اور پھر کبھی کبھار وہ لمحے جن کی ہمیں شدت سے ضرورت ہوتی ہے وہ ہماری زندگی میں تب آتے ہیں جب ہمیں ان کی ضرورت ہی نہیں رہتی !۔ جب متبادل مل جائیں تولوگ تبدیل کر لیتے ہیں ۔۔ راستہ بھی ، مزاج بھی رشتہ بھی ، کتاب بھی اور الفاظ بھی میں نے محسوس کیا ہے جیسے ہم سارے کا سار اپنا سمجھتے ہیں وہ سارے کاسارا کسی اور کا ہو جاۓ تو ایسالگتا ہے
جیسے کوئی ہمارے ٹکرے کر کے چیل کو ؤں کھلارہاہواور ہمیں دیکھار باہو کہ دیکھو کیسالگتا ہے ۔ ں کائنات میں کوئی ایک شخص ایسا کھیں جس کو یہ نہ کہناپڑے مجھے اکیلا کبھی مت مچوڑ نامیر اتمہارے علاوہ کوئی نہیں ہے زندگی میں حد سے زیادہ محبت کر نے والے سامنے والوں سے اکتاجائیں توان کی نظر میں اس کی پاکیزگی اس کی محبت اور اس کی اہمیت دو ٹکے کی ہو جاتی ہے ۔ اور میداقرار محبت کے بعد میں نے یہ ہوتے دیکھا ہے کہ محبت نصیب سے ملے یاکوشش سے ، مگر کسی ایک شخص کو پانے کے لئے دوسرے کو نقصان دینے سے تو یہ کبھی نہیں ملتی ۔ دل کے ایک کونے میں قبرستان ہو ناچا ہیئے ، جہاں ہم اپنی ادھوری خواہشات کو دفن کر سکیں خواہشات کی تدفین کے بعد شاید ہم نارمل زندگی کی طرف لوٹ آئیں ۔ اگر کوئی انسا کبھی بہت محبت کرےاور بھی لاپرواہ ہو جائے تو سمجھ جانا کہ وہ کسی گہری تکلیف یاپریشانی میں گھرا ہوا ہے ۔ جولوگ آپ سے بغض یا حسد رکھتے ہیں ان سے نفرت ناکر میں کیونکہ یہی اصل میں آپ کے فین ہیں جنہیں مکمل یقین ہے کہ آپ اس سے بہتر ہیں حیرت کی بات ہے کہ ہم لڑائی جھگڑے سے پیار تو ختم کر لیتے ہیں لیکن پیار سے لڑائی جھگڑے ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتے ۔