ایک بادشاہ نے اپنے ملک میں سے جھوٹ ختم کرنے کی ایک تدبیر سوچی اور

ایک بادشاہ نے اپنے ملک میں جھوٹ ختم کرنے کی ایک تدبیر سوچی اور اپنے ملک میں اعلان کیا کہ جو کوئی بھی جھوٹ بولتے ہوئے پکڑا گیا اور اس کو پانچ دینار جرمانہ ہو گا ۔ اب ہر کوئی ایک دوسرے سے ڈرتا تھا کہ کہیں جھوٹ بولتے ہوۓ پکڑے نہ جاۓ ورنہ پھر جرمانہ ہو گا ۔

ایک دن بادشاہ اور وزیر اپنا بھیس بدل کر شہر میں گھومنے گئے ۔ جب تھک گئے تو آرام کرنے کی غرض سے ایک تاجر کے پاس مظہرے ، اس نے دونوں کو چاۓ پلائی ، بادشاہ نے تاجر سے پوچھا ، تمہاری عمر کتنی ہے ؟ تاجر نے کہا میں سال ۔ تمہارے پاس دولت کتنی ہے ؟ تاجر نے کہا ستر ہزار دینار ۔ بادشاہ نے پوچھا ۔ تمہارے بچے کتنے ہیں ؟ تاجر نے جواب دیا : ایک ۔

واپس آکر انھوں نے سرکاری دفتر میں تاجر کے کوائف اور جائیداد کی جانچ پڑتال کی تو اس کے بیان سے مختلف تھی ، بادشاہ نے تاجر کو دربار میں طلب کیا اور وہی تین سوالات دھراۓ ۔ تاجر نے وہی جوابات دیئے ۔ بادشاہ نے وزیر سے کہا : اس پر پندرہ دینار جرمانہ عائد کر دو اور سرکاری خزانے میں جمع کر ادو ، کیونکہ اس نے تین جھوٹ بولے ہیں ،

سرکاری کاغذات میں اس کی عمر 35 سال ہے ، اس کے پاس 70 ہزار دینار سے زیادہ رقم ہے ، اور اس کے پانچ لڑکے ہیں ۔ ” تاجر نے کہا : زندگی کے 20 سال ہی نیکی اور ایمان داری سے گزرے ہیں ، اسی کو میں اپنی عمر سمجھتا ہوں ۔

اور زندگی میں 70 ہزار دینار میں نے ایک مسجد کی تعمیر میں خرچ کیے ہیں ، اس کو اپنی دولت سمجھتاہوں اور چار بچے نالائق اور بد اخلاق ہیں ، ایک بچہ اچھا ہے ، اس کو میں اپنا بچہ سمجھتا ہوں ۔

یہ سن کر بادشاہ نے جرمانے کا حکم واپس لے لیا اور تاجر سے کہا : ہم تمہارے جواب سے خوش ہوۓ ہیں ، وقت وہی شمار کرنے کے لائق ہے ، جو نیک کاموں میں گزر جاۓ ، دولت وہی قابل اعتبار ہے جو راہ خدا میں خرچ ہو اور اولاد وہی ہے جس کی عادتیں نیک ہوں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *