ایک دن میں نے اپنی ماں سے پوچھا جن کی ماں دنیا سے چلی جاۓ

اللہ پاک نے ملک الموت سے پوچھا تحیر کوکس بندے کی روح قبض کرتے وقت بھی رقم بھی آیا یانہیں ؟ ملک الموت نے عرض کیا : مجھےکو دوانسانوں کی جان نکالنے میں بہت دکھ ہوا تھا ، اگر تیرا حکم نہ ہوتا میں ہرگز ہرگز ان کی جان نہ نکالتا ، ارشاد ہوا ، بتاؤ وہ دولوگ کون تھے ؟

عرض کیا ایک تو وہ بچہ تھا جو نیا پیدا ہوا تھا ۔ اور اپنی ماں کے ساتھ جہاز کے ٹوٹے ہوۓ تختے پر بے سروسامانی کی حالت میں بحر بیکراں میں تیرا تا جارہا تھا ، اس وقت اس بچے کا واحد سہارا تمام کائنات میں اس کی ماں تھی تو مجھے علم ہوا کہ اس کی ماں کی روح قبض کرلو ،

اس وقت مجھے اس بچے پر بے حد رحم آیا تھا ، کیونکہ اس بچہ کا اس کی ماں کے سوا کوئی دوسرا خبر گیرنہ تھا اور وہ بھوکا پیاسا بچہ اپنی کے دودھ کے لیے ترس رہا تھا ۔

اور باری تعالی ! دوسرا ایک بادشاہ تھا ، جس نے ایک شہر کمال آرزو سے ایسا بنایا تھا کہ ویا شہر دنیا میں کہیں نہیں تھا ، جب وہ شہر تیار ہو گیا ، اور بادشاہ اپنے شہرکود یکھنے پہنچا تو جس وقت ایک قدم اس کا شہر کے دروازے میں تھا ، تو مجھے حکم ہوا اس کی جان قبض کرلو ،

اس وقت بھی مجھے بہت رونا آیا تھا کہ وہ بادشاہ کیا کچھ حسرتیں اپنے دل میں لے گیا ہوگا ، اللہ پاک نے فرمایا : عزرائیل !

تمہیں ایک ہی شخص پر دوبارہ رتم آیا ہے کیونکہ یہ بادشاہ ہی وہ بچہ شدادتھا ، جس کو ہم نے بغیر ماں باپ کے بناکسی سہارے کے سمندر کی تیز وتند لہروں اور طوفانوں میں بھی محفوظ رکھا

اور اس کو حشمت وثروت کی بلندیوں ت پر پہنچایا ، اور جب میداس مرتبہ کو پہنچا تو ہماری تابعداری سے منہ موڑا ور تکبر کرنے لگا اور آخرکاراپنی سزا کو پہنچا !

ایک دن میں نے اپنی ماں سے پوچھا ۔ جن کی ماں نہیں ہوتی ان کے لیے دعا کون کرتا ہے ؟ وہ بولیں دریا اگر سوکھ بھی جاۓ توریت سے نمی نہیں جاتی !

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *