ایک ڈاکو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کہیں پر ڈاکہ ڈالنے کے بعد ایک جگہ

کہتے ہے کہ کر د قبیلے کا ایک مشہور ڈاکو تھا وہ اپنا واقعہ کچھ یوں بیان کر تا ہے ۔ کہ ایم دن میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کہیں پر ڈاکہ ڈالنے جارہے تھے کہ راستے میں ہم ایک جگہ کچھ وقت آرام کیلئے بیٹھے تو ہم نے دیکھا ۔

کہ تین کھجور کے درخت ہیں ان میں دو ۔ چلدار اور ایک بالکل خشک ہے ‘ ایک چڑیا بار بار آتی ہے . اور پھلدار درختوں پر سے تروتازہ کھجور اپنی چونچ میں لے کر خشک درخت پر جاتی ہے ۔ ں ہمیں یہ دیکھ کر تعجب ہوا میں نے دس مرتبہ اس چڑیا کو یوں کھجور میں لے جاتے ہوۓ دیکھا تو مجھے تجسس ہوا کہ اس پر چڑھ کر دیکھوں کہ یہ چڑیا اس درخت میں جاکر کیا کرتی ہے چنانچہ اسد رخت کی چوٹی پر جاکے دیکھا کہ وہاں ایک اندھاسانپ منہ کھولے پڑا ہے اور یہ چڑیا وہ تر و تازہ اس کے منہ میں ڈال رہی ہے ۔ مجھے یہ دیکھ کر اس قدر عبرت ہوئی کہ میں رونے لگا میں نے کہا میرے مولا یہ سانپ جس کے مارنے کا حکم تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ، جب یہ اندھا ہو گیا تو تو نے اس کو روزی پہنچانے کے لیے چڑیا کو مقرر کر دیا میں تیرا بندہ تیری توحید کا اقرار کرنے والا لوگوں کو لوٹنے میں لگا ہوا ہے ! یہ کہنے پر میرے دل میں ڈالا گیا کہ میر ا دروازہ تو یہ کے لیے کھلا ہے میں نے اسی وقت اپنی تلوار توڑ ڈالی جو لوگوں کو لوٹنے کا کام دیتی تھی ۔ اور اپنے سر پر خاک ڈالتا ہو اور گزر در گزر چلانے لگا ۔ مجھے غیب سے آواز آئی کہ ہم نے در گزر کر دیا ۔ ! اپنے ساتھیوں کے پاس آیا وہ کہنے لگے تجھے کیا ہو گیا ؟ میں نے کہا میں مہجور تھا اب میں نے صلح کر لی یہ کہہ کر میں نے سارا قصہ ان کو سنایا ۔ وہ کہنے لگے ہم بھی صلح کرتے ہیں یہ کہہ کر سب نے اپنی تلوار میں توڑ دیں اور ہم سب : لوٹ کا مال چھوڑ کر احرام باندھ کر مکہ کے ارادے سے چل دیئے ۔ ہمارے اندر بھی تو کل کا فقدان ہے سب کے سب لوٹ مار میں لگے ہوۓ ہیں جس کا جتنا بس چل رہا ہے ۔ وہ اتنی ہی لوٹ مار کر رہا ہے کوئی . علی الاعلان ڈاکو ہے تو کوئی معزز پیشے سے وابستہ ہو کر لوگوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہا ہے ۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ خرید و فروخت کے وقت ہم اس رازق کی جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں جس نے ہمارے رزق کا ذمہ لیاہواہے ! وجہ صرف ایک ہے کہ ہمیں رازق کی رزاقیت کا یقین نہیں ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *