صدقے کا انعام ایک شادی شدہ سعودی نوجوان خواہ کم ہونے کی وجہ سے زندگی سے خوش نہیں تھا

یہ واقعہ ایک سعودی نوجوان کا ہے ، یہ اپنی زندگی سے مطمئن نہیں تھا ، اس کی تنخواہ صرف چار ہزار ریال تھی ، شادی شدہ ہونے کی وجہ سے اس کے اخراجات اس کی تنخواہ سے کہیں زیادہ تھے ، مہینہ ختم ہونے سے پہلے ہی اس کی اہ ختم ہو جاتی اور اسے قرض لینا پڑ تا ،

یوں وہ آہستہ آہستہ قرضوں کی دلدل میں ڈوبتا جارہا تھا ، اور اس کا یقین بنتا جارہا تھا کہ اب اس کی زندگی اسی حال میں ہی گزرے گی ، باوجو دیکہ اس کی بیوی اسکے مادی حالت کا خیال کرتی ، لیکن قرضوں کے بوجھ میں تو سانس لینا بھی دشوار ہو تا ہے ایک دن وہ اپنے دوستوں میں مجلس میں گیا ، وہاں اس دن ایک ایسا دوست بھی موجود تھاجو صاحب راۓ آدمی تھا اور اس نوجوان کا کہنا تھا کہ میں اپنے اس دوست کے مشوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا تھا ، کہنے لگا میں نے اسے باتوں باتوں میں اپنی کہانی کہہ سنائی اور اپنی مالی مشاکل اس کے سامنے رکھیں ، اس نے میری بات سنی اور کہا کہ میری رائے یہ ہے کہ تم اپنی تنخواہ میں سے کچھ حصہ صدقہ کے لیے مختص کرو ، اس سعودی نوجوان نے حیرت سے کہا : جناب مجھے گھر کے خرچے پورے کرنے لیے قرضے لینے پڑتے ہیں اور آپ صدقہ نکالنے کا کہہ رہے ہیں ؟ خیر میں نے گھر آکر اپنی بیوی کو ساری بات بتائی تو بیوی کہنے لگی

تجربہ کرنے میں کیا حرج ہے ؟ ہو سکتا ہے اللہ جل شانہ تم پر رزق کے دروازے کھول دے ۔ کہتا ہے میں نے ماہانہ 4 ہزار ریال میں سے 30 ریال صدقہ کے لیے مختص کرنے کا ارادہ کیا اور مہینے کے آخر میں اسے ادا کر ناشروع کر دیا ۔ سبحان اللہ ! قسم کھا کر کہتا ہوں میری تو حالت ہی بدل گئی ، کہاں میں ہر وقت مالی ٹینشنوں میں اور سوچوں میں رہتا تھا اور کہاں اب میری زندگی گویا پھول ہو گئی تھی ، ہلکی پھلکی آسان ، قرضوں کے باوجود میں ن خود کو آزاد محسوس کر تا تھا ایک ایسا ذہنی سکون تھا کہ کیا بتاوں ۔ پھر چند ماہ بعد میں نے اپنی زندگی کو سیٹ کرنا شروع کیا ، اپنی تنخواہ کو حصوں میں تقسیم کیا ، اور یوں ایسی برکت ہوئی جیسے پہلے بھی نہیں ہوئی تھی ، میں حساب لگا لیا اور مجھے اندازہ ہو گیا کہ کتنی مدت میں انشاء اللہ قرضوں کے بوجھ سے میری جان چھوٹ جائے گی ۔ پھر اللہ جل شانہ نے ایک اور راستہ کھولا اور میں نے اپنے ایک عزیز کے ساتھ اس کے پراپرٹی ڈیلنگ کے کام میں حصہ لینا شروع کیا ، میں اسے گاہک لا کر دیتا اور اس پر مجھے مناسب پرافٹ حاصل ہو تا ۔ ، الحمد للہ ! میں جب بھی کسی گاہک کے پاس جاتا وہ مجھے کسی دوسرے تک راہنمائی ضرور کر تا ۔ میں یہاں پر بھی وہی عمل دوہراتا کہ ا مجھے جب بھی پرافٹ ملتا میں اس میں سے اللہ کے لیے صدقہ ضرور نکالتا ۔ اللہ کی قسم صدقہ کیا ہے ؟ کوئی نہیں جانتاسواۓ اس کے جس نے اسے آزمایا ہو ۔ صدقہ کرو ، اور صبر سے چلو ، اللہ کا فضل سے خیر وبرکتیں اپنی آنکھوں برستے دیکھو گے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *